محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
غائب شریک نفع کا حق دار ہوگا مسئلہ(۳۸۰): اگر شرکۃ الاعمال (شرکۃ الابدان) میں دو شخصوں نے کام شروع کیا، اور درمیان ہی میں ان دو شریکوں میں سے ایک بیمار ہوگیا، یا چند دنوں کے لیے سفر پر چلا گیا ،اور کام دوسرے شریک نے کیا، تو اس صورت میں بھی شریک غائب طے شدہ حصہ کا حق دار ہوگا۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ المبسوط ‘‘ : قال : (والشریکان في العمل إذا غاب أحدہما أو مرض أو لم یعمل وعمل الآخر فالربح بینہما علی ما اشترطا) لما روي أن رجلا جاء إلی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فقال : أنا أعمل في السوق ولي شریک یصلي في المسجد فقال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ’’ لعلک برکتک منہ ‘‘ ۔ والمعنی أن استحقاق الأجر بتقبل العمل دون مباشرتہ ، والتقبل کان منہما وإن باشر العمل أحدہما ۔ ألا تری أن المضارب إذا استعان برب المال في بعض العمل کان الربح بینہما علی الشرط ۔ أو لا تری أن الشریکین في العمل یستویان في الربح وہما لا یستطیعان أن یعملا علی وجہ یکونان فیہ سواء وربما یشترط لأحدہما زیادۃ ربح لحذاقتہ وإن کان الآخر أکثر عملا منہ فکذلک یکون الربح بینہما علی الشرط ما بقي العقد بینہما وإن کان المباشر للعمل أحدہما ویستوي إن امتنع الآخر من العمل بعذر أو بغیر عذر ؛ لأن العقد لا یرتفع بمجرد امتناعہ من العمل واستحقاق الربح بالشرط في العقد ۔ (۱۱/۱۷۱، کتاب الشرکۃ ، بیروت ، بدائع الصنائع :۷/۵۴۳ ، کتاب الشرکۃ ، بیروت ، رد المحتار :۶/۴۹۹ ، مطلب في شرکۃ التقبّل ، بیروت) ما في ’’ المختصر القدوري ‘‘ : وأما شرکۃ الصنائع ۔۔۔۔۔۔۔ فإن عمل أحدہما دون الآخر فالکسب بینہما نصفان ۔ (ص/۴۱۱ ، کتاب الشرکۃ ، الفتاوی البزازیۃ علی ہامش الہندیۃ :۳/۶۲۴، فصل في شرکۃ الأعمال) (قاموس الفقہ: ۴/۱۹۰)