محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
تعلیم کی خاطر ترکِ نماز مسئلہ(۴۶): اسلام کے ارکانِ خمسہ میں سب سے اول درجہ نماز کا ہے، قرآن وحدیث میں ایمان کے بعد جس درجہ نماز کی تاکید، اس کے فضائل، اجرو ثواب کا ذکر، اور اس کے ترک پر سخت وعید یں وارد ہیں، کسی اور امر کی بابت نہیں ، سخت بیماری کی حالت میں بھی نماز معاف نہیں، لہٰذا تعلیم خواہ کوئی بھی ہو ،اُس کی خاطر نماز کا چھوڑنا جائز نہیں ہے ۔(۱) ------------------------------ =(۲/۳۴۴ ، کتاب الصلوٰۃ ، باب الإمامۃ) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : ویصح إن کان صغیراً لا یمنع أو کبیراً ولہ ثقب لا یمنع الوصول ، وکذا إذا کان الثقب صغیراً یمنع الوصول إلیہ لکن لا یشتبہ علیہ حال الإمام سماعاً أو رؤیۃ ، ہو الصحیح ۔ (۱/۸۸ ، الفصل الرابع في بیان ما یمنع صحۃ الإقتداء وما لا یمنع) ما في ’’ البحر الرائق ‘‘ : وإن کان الباب مسدوداً أو الکوۃ صغیرۃ لا یمکن النفوذ منہا أو مشبکۃ وإن کان لا یشتبہ علیہ حال الإمام برؤیۃ أو سماع لا یمنع علی ما اختارہ شمس الأئمۃ الحلواني ، قال في المحیط : وہو الصحیح ، وکذا اختارہ قاضیخان وغیرہ ۔ (۱/۶۳۴ ، کتاب الصلاۃ ، باب الإمامۃ) ما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : وعلی ہذا الإقتداء في المساکن المتصلۃ بالمسجد الحرام وأبوابہا من خارجہ صحیح إذا لم یشتبہ حال الإمام لسماع أو رؤیۃ ۔ (۶/۲۴ ، اقتداء) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {اتل ما أوحي إلیک من الکتٰب وأقم الصلوٰۃ ، إن الصلوٰۃ تنہی عن الفحشاء والمنکر ، ولذکر اللہ أکبر ، واللہ یعلم ما تصنعون} ۔ (العنکبوت : ۴۵) ما في ’’ الجامع لأحکام القرآن للقرطبي ‘‘ : {وأقم الصلوٰۃ} الخطاب للنبي ﷺ وأمتہ وإقامۃ الصلوٰۃ أداؤہا في أوقاتہا لقراء تہا ورکوعہا وسجودہا وقعودہا وتشہدہا وجمیع شروطہا ۔ (۱۳/۳۴۷) =