محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
گاڑی بکنگ کی رسید فروخت کرنا مسئلہ(۲۳۸): اگر کوئی شخص مثلاً دس ہزار روپئے میں کوئی گاڑی بُک کرتا ہے ، تو یہ بُکنگ اسے چھ مہینے پہلے کرانی ہوتی ہے، اب چھ مہینے کے بعد اس کے نام پر گاڑی نکلے گی، تواس کو اس میں کچھ نفع ہوتا ہے، تو وہ شخص اس گاڑی کوشوروم سے نکالے بغیر صرف ’’رسید‘‘ فروخت کردیتا ہے، تو یہ جائز نہیں ہے، کیوں کہ خریدی گئی چیز کو وصول کرکے جب تک اس پر قبضہ نہ کرلے، اس کا آگے فروخت کرنا جائز نہیں۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ الصحیح لمسلم ‘‘ : عن ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ’’ من ابتاع طعاماً فلا یبعہ حتی یقبضہ ‘‘ ۔ قال ابن عباس رضي اللہ تعالی عنہما : وأحسب کل شيء بمنزلۃ الطعام ۔۔۔۔۔ عن ابن عمر رضي اللہ تعالی عنہما قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ’’ من ابتاع طعامًا فلا یبعہ حتی یستوفیہ ‘‘ ۔ قال : حدثني أبو الزبیر أنہ سمع جابر بن عبد اللہ یقول : ’’ إذا ابتعت طعاماً فلا تبعہ حتی تستوفیہ ‘‘ ۔ (۲/۵ ، باب بطلان بیع المبیع قبل القبض) ما في ’’ تکملۃ فتح الملہم ‘‘ : فیحرم بیع کل شيء قبل قبضہ ، طعاماً کان أو غیرہ ۔ (۱/۳۵۰ ، کتاب البیوع ، بیع المبیع قبل القبض) ما في ’’ مجمع الأنہر ‘‘ : لا یصح بیع المنقول قبل قبضہ ، لنہیہ علیہ السلام عن بیع ما لم یقبض ۔ (۳/۱۱۳ ، کتاب البیوع ، باب البیع الفاسد) ما في ’’ تبیین الحقائق ‘‘ : لا یجوز بیع المنقول قبل القبض لما روینا ، ولقولہ علیہ السلام : ’’إذا ابتعت طعاماً فلا تبعہ حتی تستوفیہ ‘‘ ۔ (۴/۴۳۷ ، البیوع ، صح بیع العقار قبل قبضہ) ما في ’’ الہدایۃ ‘‘ : ومن اشتری شیئاً مما ینقول ویحوّل ، لم یجز بیعہ حتی یقبضہ ، لأنہ نہی عن بیع ما لم یقبض، ولأن فیہ غرر انفساخ العقد علی اعتبار الہلاک ۔ (۳/۷۷ ، کتاب البیوع ، باب التولیۃ ، الفتاوی الہندیۃ : ۳/۱۳ ، کتاب البیوع ، الباب الثالث في معرفۃ المبیع ، البحر الرائق : ۶/۱۹۳ ، کتاب البیوع ، باب المرابحۃ والتولیۃ) (آپ کے مسائل اور ان کا حل :۶/۲۹، قدیم، و۷/۵۲، تخریج شدہ ایڈیشن)