محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ڈاکیہ کا پیسے وصول کرنا مسئلہ(۴۶۶): آج کل ڈاکیہ لوگ جب کسی کا منی آرڈر لاتے ہیں، تو اس شخص سے جس کا منی آرڈر آیا ہے کچھ نہ کچھ رقم ضرور لیتے ہیں، جب کہ منی آرڈر بھیجنے والا منی آرڈر کرتے وقت ہی اس کا معاوضہ (فیس) ادا کرچکا ہوتا ہے، اور ڈاکیہ کو حکومت ڈاک رسانی کی خدمت کا معاوضہ ادا کرتی ہے، اس لیے ڈاکیہ کا منی آرڈر پہنچانے پر رقم کا مطالبہ کرنا قطعاً جائز نہیں، کیوں کہ یہ رشوت کے حکم میں ہے، اورشرعاً رشوت لینا جائز نہیں ہے۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {سمّٰعون للکذب اکّٰلون للسُّحت} ۔ (سورۃ المائدۃ :۴۲) ما في ’’ الجامع لأحکام القرآن للقرطبي ‘‘ : قال ابن مسعود وغیرہ : السحت الرشا ۔ (۳/۱۸۳، المائدۃ) ما في ’’ جامع الترمذي ‘‘ : عن عبد اللّٰہ بن عمرو رضی اللّٰہ تعالی عنہ قال : ’’ لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم الراشي والمرتشي ‘‘ ۔ (۱/۲۴۸ ، أبواب الأحکام ، في الراشي والمرتشي) ما في ’’ اعلاء السنن ‘‘ : والحاصل أن حد الرشوۃ ہو ما یؤخذ عما وجب علی الشخص سواء کان واجباً علی العین أو علی الکفایۃ ، وسواء کان حقاً للشرع کما فی القاضی وأمثالہ ۔ (۱۵/۶۷، کتاب القضاء ، باب الرشوۃ ، تحقیق معنی الرشوۃ) (کتاب الفتاوی: ۵/۳۸۹، منی آرڈر کی اجرت)