محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
کرتے ہیں، جو ان میں طے شدہ نسبت کے مطابق تقسیم ہوتا ہے۔ پھر ان قسموں میں سے ہر ایک کی دو مزید قسمیں ہیں: (۱) شرکت مفاوضہ (۲) شرکت عنان۔شرکت مفاوضہ : یہ ہے کہ شرکت کے اندر شرکاء کا سرمایہ برابر برابر ہو، اور ان کے حقوق تجارت، عمل اور نفع بھی بالکل برابر ہو۔اس میں ہر شریک دوسرے کی طرف سے وکیل بھی ہوتا ہے اور کفیل (ضامن) بھی ہوتا ہے۔شرکت عنان : یہ ہے کہ شرکاء کا سرمایہ اور ان کے حقوق تجارت، عمل اور نفع کا برابر ہونا ضروری نہیں۔ اس میں ہر شریک دوسرے کی طرف سے وکیل تو ہوتا ہے، لیکن کفیل نہیں ہوتا۔ (مالی معاملات پر غرر کے اثرات: ص/ ۱۶۵- ۱۶۹) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ الفتاوی التاتارخانیۃ ‘‘ : وفي ’’ المنافع ‘‘ : الشرکۃ : اختصاص الشریکین فصاعدا بمحلۃ واحدۃٍ ، وقال : إنہا عبارۃ عن الإختلاط بحیث لا یعرف أحد النصیبین من الآخر ۔ (۴/۳۲۹ ، کتاب الشرکۃ ، الدر المنتقی شرح الملتقی مع مجمع الأنہر :۲/۵۴۲) ما في ’’ فتاوی النوازل ‘‘ : وہی عبارۃ عن اختلاط النصیبین ولا یعرف أحدہما الآخر ، ویعلق علی العقد وإن لم یوجد الإختلاط ۔ (ص/۳۱۶) (مالی معاملات پر غرر کے اثرات :ص/۱۶۴، شرکت ومضاربت عصر حاضر میں: ص/۱۱۱) (۲) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {وإن کثیرا من الخلطآء لیبغي بعضہم علی بعض إلا الذین اٰمنوا وعملوا الصّٰلحٰت وقلیل ما ہم} ۔ (سورۃ صٓ:۲۴) ما في ’’ سنن أبي داود ‘‘ : عن أبی ہریرۃ رضي اللّٰہ تعالی عنہ رفعہ قال : ’’ إن اللّٰہ تعالیٰ یقول : أنا ثالث الشریکین ما لم یخن أحدہما صاحبہ ، فإذا خانہ خرجت من بینہم ‘‘ ۔ (۲/۴۸۰ ، باب في الشرکۃ) ما في ’’ المبسوط للسرخسي ‘‘ : الأصل في جواز الشرکۃ ما روي ان سائب بن شریک جاء إلی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فقال : أتعرفني ؟ فقال : صلوات اللّٰہ وسلامہ علیہ وکیف لا أعرفک=