محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
عضو مجروح کو داغنا مسئلہ(۶۳۰): سرجری اور آپریشن کے بعد عضوِ مجروح سے خون بہتا رہتا ہے، تو اس کو بند کرنے کے لیے بوقتِ حاجت وضرورت داغنا جائز ہے۔(۱)پریکٹس کے لیے نعشوں کی چیر پھاڑ مسئلہ(۶۳۱): آج کل دواخانوں اور بڑے بڑے ہسپتالوں میں ، طب کے طلبہ کو آپریشن کی تربیت دینے کے لیے ، نعشوں کی چیر پھاڑ کی جاتی ہے، جب کہ چیر پھاڑ کرنے میں میت کی بے حر متی اور انسانیت کی توہین ہوتی ہے، اس لیے یہ عمل شرعاً جائز نہیں ہے۔(۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ صحیح مسلم ‘‘ : عن جابر : ’’ بعث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم إلی أبي بن کعب طبیباً فقطع منہ عرقاً ثم کواہ علیہ ‘‘ ۔ (۲/۲۲۵ ، باب لکل داء دواء) ما في ’’ أحکام الجراحۃ الطبیۃ ‘‘ : والأصل فی مشروعیۃ ہذا النوع من مہمات العمل الجراحي ما ثبت فی الصحیح من حدیث جابر بن عبد اللّٰہ رضی اللّٰہ تعالی عنہما ، أن النبي ﷺ بعث إلی أبي بن کعب طبیباً فقطع منہ عرقاً ثم کواہ علیہ ، فقد دلّ ہذا الحدیث الشریف علی مشروعیۃ کي العروق عند الحاجۃ ، قال بعض أہل العلم رحمہم اللّٰہ فی شرح ہذا الحدیث : قولہ : (بعث إلی أبي ۔۔۔) یدل علی أنہ لا یلی عمل الشيء إلا من یعرفہ ، وعلی جواز الکيّ إذا صحت منفعتہ ودعت إلیہ حاجۃ والنہي عنہ إنما ہو إذا وجد عنہ غنی ۔ (ص/۴۳۵) الحجۃ علی ما قلنا : (۲) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {ولقد کرّمنا بنيٓ اٰدم وحملنٰہم فی البرّ والبحر} ۔ (سورۃ الإسراء :۷۰)=