محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
قسطوں میں زیادہ دام دے کر خرید وفروخت مسئلہ(۳۵۵): قسطوں پر خرید وفروخت میں چونکہ مبیع ادھار ہوتی ہے، اور اسی ادھار کی وجہ سے بہ نسبت نقد کے ، زیادہ قیمت لینا جائز ہے(۱)، کیوں کہ نقد اور ادھار کی قیمت میں فرق ہونا شرعاً منع نہیں ہے(۲)، مگرقسطوں میں مدت کا متعین ہونا ضروری ہے(۳)، اسی طرح اگر کوئی قسط وقتِ معین پر ادا نہ کی جائے، تو نہ قیمت میں اضافہ ہو، اور نہ ہی وصول شدہ رقم اور مبیع ضبط ہو، ورنہ یہ معاملہ ، سود وجوا پر مشتمل ہونے کی وجہ سے منع ہوگا (۴)، کیوں کہ ان دونوں کی ممانعت نصوص میں مذکور ہے۔(۵) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ شرح مجلۃ الأحکام ‘‘ : البیع مع تأجیل الثمن ، وتقسیطہ صحیح ۔ (۱/۲۲۷) (۲) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : لأن الأجل شبہا بالمبیع ، ألا یری أنہ یزاد في الثمن لأجل الأجل والشبہۃ فی ہذا ملحقۃ بالحقیقۃ ۔ (۷/۳۶۱ ، الہدایۃ :۳/۵۸) (۳) ما في ’’ شرح مجلۃ الأحکام ‘‘ : یلزم أن تکون المدۃ معلومۃ في البیع بالتأجیل والتقسیط ۔ (۱/۲۲۷) (۴) ما في ’’ المؤطا للإمام مالک ‘‘ : أخبرنا مالک عن زید بن أسلم أنہ قال : ’’ کان الربا في الجاہلیۃ أن یکون للرجل علی الرجل إلی أجل ، فإذا أحل الحق قال : أتقضي أم تربي ، فإن قضی أخذ وإلا زادہ في حقہ ، وأخر عنہ فی الأجل ‘‘ ۔ (ص/۲۷۹) (۵) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {أحلّ اللّٰہ البیع وحرّم الربوٰا} ۔ (سورۃ البقرۃ :۳۷۵) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {إنما الخمر والمیسر والأنصاب والأزلام رجسٌ من عمل الشیطٰن فاجتنبوہ} ۔ (سورۃ المائدۃ :۹۰) (فتاوی محمودیہ: ۱۶/۴۶،۴۷، کراچی، جامع الفتاوی: ۶/۱۸۰) ما في ’’ أحکام القرآن للجصاص ‘‘ : ولا خلاف بین أہل العلم في تحریم القمار وأن المخاطرۃ من القمار ۔ (۱/۳۲۹ ، باب تحریم المیسر ، سورۃ البقرۃ ، بیروت)