محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
عورت باپردہ گھر سے نکلے مسئلہ(۵۵۱): اگر کسی عورت کو گھر سے باہر کسی کام سے جانا ہو، تو اس پر لازم ہے کہ وہ بھر پور لباس اور پردہ کے ساتھ نکلے، نگاہیں نیچی رکھے، اجنبی مردوں کے ساتھ تنہائی اور اختلاط سے گریز کرے(۱) ،اور ضرورت پوری ہوتے ہی فوراً اپنے گھر لوٹ جائے،کیوں کہ سخت ضرورت کے موقع پرہی عورت کے لیے گھر سے باہر نکلنا جائز ہے۔(۲) ------------------------------ = بلا شہوۃ ۔ (۱۲/۱۲۷ ، ۱۲۸) ما في ’’ أحکام القرآن للجصاص ‘‘ : في ہذہ الآیۃ دلالۃ علی أن المرأۃ الشابۃ مأمورۃ بستر وجہہا عن الأجنبیین، وإظہار الستر والعفاف ، لئلا یطمع أہل الریب فیہنّ ۔ (۳/۴۸۶) ما في ’’ التنویر وشرحہ مع الشامیۃ ‘‘ : وستر عورتہ ووجوبہ عام ، ولو في الخلوۃ علی الصحیح ۔۔۔۔۔۔ للحرۃ جمیع بدنہا خلا الوجہ والکفین ، وتمنع المرأۃ الشابۃ من کشف الوجہ بین الرجال ، لا لأنہ عورۃ ، بل لخوف الفتنۃ ۔ (۲/۶۹ ، ۷۲ ، کتاب الصلاۃ ، مطلب في ستر العورۃ) (کتاب الفتاوی :۶/۸۳،۸۴،نعیمیہ) ما في ’’ نصب الرایۃ ‘‘ : وبدن الحرۃ کلہا عورۃ إلا وجہہا وکفیہا ، لقولہ علیہ الصلاۃ والسلام : ’’ المرأۃ عورۃ مستورۃ ‘‘ ۔ واستثناء العضوین للابتلاء بابدائہما ۔ (۱/۳۸۳) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {یٰٓاَیہا النبيّ قل لأزواجک وبنٰتک ونسآء المؤمنین یدنین علیہنّ من جلابیبہنّ} ۔ (سورۃ الأحزاب : ۵۹) ما في ’’ أحکام القرآن للجصاص ‘‘ :في ہذہ الآیۃ دلالۃ علی أن المرأۃ الشابۃ مأمورۃ بستر وجہہا علی الأجنبیین، وإظہار الستر والعفاف عند الخروج ، لئلا یطمع أہل الریب فیہنّ ۔ (۳/۴۸۶)=