محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
اجتماعی شادیوں میں ایک خطبہ مسئلہ(۱۱۱): آج کل بہت سی جگہوں پر اجتماعی شادیاں ہوتی ہیں، جس میں ایک ہی مرتبہ خطبۂ نکاح پڑھا جاتا ہے ، شرعاً یہ درست ہے، کیوں کہ ایک ہی خطبہ سب کے لیے کافی ہوجاتا ہے ۔(۱)بچپن کا ایجاب وقبول مسئلہ(۱۱۲): اگر نا سمجھ بچے اور بچیاں نکاح کا ایجاب وقبول کرلیں، تو شرعاً اس کا اعتبار نہیں ہوگا، البتہ اگر وہ سمجھدار ہوں، تو اُن کا ایجاب وقبول معتبر ہوگا،اور نکاح کا نفاذ اولیاء کی اجازت پر موقوف ہوگا۔(۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : ویندب اعلانہ وتقدیم خطبۃ وکونہ فی مسجد یوم جمعۃ بعاقد رشید وشہود عدول ۔ (۴/۵۷ ، کتاب النکاح ، مطلب کثیر ما یتساہل في إطلاق المستحب) ما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : خطبۃ النکاح : یستحب أن یخطب العاقد أو غیرہ من الحاضرین خطبۃ واحدۃ بین یدی العقد ۔ (۱۹/۱۸۹) (فتاوی محمودیہ : ۱۰/۵۹۱، فتاوی دارالعلوم: ۷/۱۴۸، خیر الفتاوی : ۴/۵۸۸) (۲) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : (وأما شروطہ) فمنہا العقل والبلوغ والحریۃ في العاقد إلا أن الأول شرط الانعقاد فلا ینعقد نکاح المجنون والصبي الذي لا یعقل ، والأخیران شرطا النفاذ، فإن نکاح الصبي العاقل یتوقف نفاذہ علی إجازۃ ولیہ ۔ ہکذا في البدائع ۔ (۱/۲۶۷ ، کتاب النکاح ، الباب الأول في تفسیرہ شرعاً الخ) ما في ’’ النہر الفائق ‘‘ : وشرطہ العام الأہلیۃ والعقل والبلوغ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لکن في النہایۃ من قول شرطہ العام في تنفیذ کل تصرف دائر بین النفع والضرر إلی آخرہ یفید =