محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
بیرون ممالک سے مال لانا مسئلہ(۲۲۴): اگر کوئی شخص باعزت طریقے سے بیرون ملک سے حلال مال لا رہا ہو ، اور اُسے خطرہ سے محفوظ رہنے کا پورا یقین بھی ہو، تواس کا یہ عمل فی نفسہ جائز ہے، لیکن اگر قانون کی خلاف ورزی کی وجہ سے عزتِ نفس ومال دونوں کا خطرہ ہو، تو ایسا خطرہ مول لینے سے بچنا چاہیے، کیوں کہ شریعت عزتِ نفس ومال دونوں کی حفاظت کا حکم دیتی ہے۔ (۱) ------------------------------ =(۲/۳۶۰ ، کتاب الصلاۃ ، مطلب إذا تردّد الحکم بین سنۃ وبدعۃ کان ترک السنۃ أولیٰ) ما في ’’ منحۃ الخالق علی البحر الرائق ‘‘ :(وتکرہ التصاویر علی الثوب) ویمکن أن یقال : لیس مراد الخلاصۃ تصویر التصاویر ، بل استعمالہا أي استعمال الثوب ۔ (۲/۴۷ ، کتاب الصلاۃ ، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا ، کذا في البحر الرائق :۲/۴۸، کتاب الصلاۃ ، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا) ما في ’’ الأشباہ والنظائر لإبن نجیم ‘‘ : ’’ الأمور بمقاصدہا ‘‘ ۔ (۱/۱۱۳ ، القاعدۃ الثانیۃ) (کذا في قواعد الفقہ:ص/۶۲ ، القاعدۃ :۵۱) (۲) ما في ’’ عون المعبود ‘‘ : وقال الخطابي في ’’ معالم السنن ‘‘ : فیہ دلیل علی أن الصورۃ إذا غیرت ، بأن یقطع رأسہا أو تحل أوصالحہا ، حتی یغیر ہیئتہا عما کانت لم یکن بہا بعد ذلک بأس ۔ (ص/۱۷۷۹ ، کتاب اللباس، باب في الصور ، رد المحتار :۲/۳۶۱ ، الصلاۃ ، مطلب إذا تردّد الحکم بین سنۃ وبدعۃ)(جدید مسائل کا حل :ص/۱۹۸، فتاوی رشیدیہ :ص/۴۹۲) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {لا یحب اللہ الجہر بالسوء من القول إلا من ظلم} ۔ (سورۃ النساء : ۱۴۸) ما في ’’ التفسیر المنیر ‘‘ : والشکوی علی الظالم أمر مطلوب شرعاً ، إذ لا یحب اللہ لعبادہ أن یسکتوا علی الظلم ، أو أن یخضعوا للضیم ، أو أن یقلبوا المہانۃ ، ویسکتوا علی الذل،=