محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
والی بال مسئلہ(۶۵۹): چند شرطوں کے ساتھ والی بال کھیلنا جائز ہے، وہ شرطیں یہ ہیں: (۱) فرائض وواجبات میں کوتاہی نہ ہو۔ (۲) ہار جیت پر مال کی شرط نہ ہو۔ (۳) کھیل محض وقت گزاری کے لیے نہ ہو۔ (۴) کھلاڑی فحش کلامی ، دروغ گوئی اور گالی گلوچ اور دیگر منکرات ومنہیاتِ شرعیہ سے اجتناب کریں۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ أحکام القرآن للتھانوي ‘‘ : فالمباح من الملاہي الرائجۃ في ہذا العصر بشرط : أن لا یکون فیہا قمار ، ولا یکون یقصد التلہي ، بل لتمرّن البدن أو تعلم الشجاعۃ ۔ (۳/۲۰۱، اللّٰہو المباح الرائج في العصر) ما في ’’ فتاوی عصریۃ ‘‘ : وقد اشترط من أباح مثل ہذہ الألعاب مشروطاً ، منہا : لا تؤخر الصلاۃ عن وقتہا ، لأن الغالب في اللّٰہو أنہ یسرق الوقت ، ویشغل عن الواجبات ، ألا یخالط ذلک قماراً ، أن یحفظ اللاعب من الفحش وردی الکلام ، ألا یشتمل علی الکذب ، والیمین الفاجرۃ ، والخیانۃ ، والظلم ، والسباب ، والفسوق ، والخروج عن طاعۃ اللّٰہ بقول أو فعل ۔ (ص/۱۲۰، حکم ألعاب الجیم والکمبیوتر)