محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
بیع السنین یا بیع المعاومۃ مسئلہ(۲۹۴): بہت سے لوگ اپنے باغ کے پھلوں کو تاجروں کے ہاتھوں کئی سالوں تک کے لیے فروخت کردیتے ہیں، جس کو ’’ بیع السنین یا بیع المعاومۃ ‘‘ کہا جاتا ہے، شرعاً بیع کی یہ صورت جائز نہیں ہے،کیوں کہ حدیث پاک میں اِس کی ممانعت وارد ہوئی ہے۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ صحیح مسلم ‘‘ : عن جابر بن عبد اللّٰہ قال : ’’ نہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن المحاقلۃ والمزابنۃ والمعاومۃ والمخابرۃ ‘‘ - قال أحدہما بیع السنین ہي المعاومۃ - وعن الثُّنْیا ورخّص في العرایا ۔ (۲/۱۱، کتاب البیوع ، قبیل باب کراء الأرض ، قدیمي) ما في ’’ المہذب للشیرازي ‘‘ : ولا یجوز بیع المعدوم کالثمرۃ التی لم تخلق لما روی أبو ہریرۃ رضی اللّٰہ تعالی عنہ ، أن النبي ﷺ نہی عن بیع الغرر‘‘ ۔ (۱/۲۶۲) ما في ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : وأما الذی یرجع إلی المعقود علیہ فأنواع ، منہا : أن یکون موجودًا فلا ینعقد بیع المعدوم وما لہ خطر العدم ۔ (۵/۱۳۸) ما في ’’ الفقہ الإسلامی وأدلتہ ‘‘ : اتفق ائمۃ المذاہب علی أنہ لا ینعقد بیع المعدوم وما لہ خطر العدم ۔۔۔۔۔ ونہی کذلک عن بیع الثمر قبل بدو صلاحہ ۔ (۵/۳۳۹۸ ، المطلب الأول ، أنواع البیع الباطل) (غررکی صورتیں:ص/۳۸۱)