محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
عورتوں کو دینی مسائل کی تعلیم مسئلہ(۲۳): دینی مسائل کی تعلیم جس طرح مردوں کے لیے لازم ہے، اسی طرح عورتوں کے لیے بھی لازم ہے(۱)، لہٰذا عورتوں کو کسی مکان میں جمع کرکے دینی مسائل سکھائے جائیں، یا پھر ہفتہ میں ایک دن ان کے لیے اجتماع کا مقرر کردیا جائے، جہاں عورتیں پردے کے ساتھ جمع ہوجایا کریں(۲)، خود آپ انے عورتوں کے لیے ایک دن مقرر کیا تھا، جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کو وعظ فرمایا کرتے تھے ۔ (۳) ------------------------------ =للنفس فہو أہم عندنا ، وأکثر مشقۃ بخلاف فرض الکفایۃ فإنہ مفروض حقاً للکافۃ ۔ (۱/۱۲۲) (۳) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : لو أراد الخروج إلی الحج أو عمرۃ لا بأس بہ بلا إذن الأبوین إن استغنیا عن خدمتہ إذ لیس فیہ إبطال حقہما ۔ (۹/۴۹۹) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : إن کان لا یخاف الضیعۃ علیہما بأن کانا موسرین ، ولم تکن نفقتہما علیہ ، کان لہ أن یخرج بغیر إذنہما ۔ (۵/۳۶۵) (۴) ما في ’’ مشکوۃ المصابیح ‘‘ : عن عبد اللہ بن عمرو قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ’’ رضی الرب فی رضی الوالد، وسخط الرب فی سخط الوالد ‘‘ ۔ (ص/۴۱۹ ، باب البر والصلۃ) (فتاویٰ عثمانی: ۱/۲۴۴،۲۴۵،ما یتعلق بالدعوۃ والتبلیغ) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ مشکوۃ المصابیح ‘‘ : عن أنس رضي اللہ تعالی عنہ قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ’’ طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم ‘‘ ۔ (ص/۳۴ ، کتاب العلم ، الفصل الثاني) ما في ’’ حاشیۃ مشکوۃ ‘‘ : قولہ : ’’ فریضۃ علی کل مسلم - أي ومسلمۃ ، کما في الروایۃ ، والمراد بالعلم ما لا مندوحۃ للعبد من تعلمہ ؛ کمعرفۃ الصانع والعلم بوحدانیتہ ونبوۃ رسولہ وکیفیۃ الصلاۃ ، فإن تعلمہ فرض عین ۔=