محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ایک مسجد کا سامان دوسری مسجد میں لگانا مسئلہ(۷۲): مسجد کے سامان کے بارے میں فقہاء کرام یہ فرماتے ہیں کہ جب تک کوئی مسجد ویران نہ ہو، اس کا سامان دوسری میں مسجد لے جانا درست نہیں ہے، اس لیے اگر پرانی مسجد کا سامان نئی مسجد میں لے جایا گیا،تو اس کو واپس لوٹانا ضروری ہے ۔(۱)حرم شریف کے گلاس کمرہ پر لانا مسئلہ(۷۳):حرم شریف میں زمزم پینے کے لیے پلاسٹک کے جو گلاس رکھے جاتے ہیں ،وہ گلاس حرم کے لیے وقف ہوتے ہیں، اس لیے ان کو اپنے ذاتی کام کے لیے اپنے کمرے پر لانا جائز نہیں ہے(۲)، کیوں کہ واقف اس پر راضی نہیں ہے۔(۳) ------------------------------ = وإلا یتصدقوا بہ ، لأن سبیل الکسب الخبیث التصدق إذا تعذّر الرد ۔ (۸/۳۶۹) ما في ’’ شرح السیر الکبیر ‘‘ : وما حصل بسبب خبیث فالسبیل ردہ ۔ (۴/۱۷۶، بحوالہ فتاوی رحیمیہ: ۹/۱۶۸) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : قولہ : (عند الإمام والثانی) فلا یعود میراثاً ، ولا یجوز نقلہ ونقل مالہ إلی مسجد آخر سواء کانوا یصلون فیہ أو لا ، وہو الفتوی ۔ (۶/۴۲۹ ، کتاب الوقف ، مطلب فیما لو خرب المسجد أو غیرہ) (فتاویٰ دار العلوم : ۱۴/۶۴ ، فتاویٰ محمودیہ :۱۵/۴۵،کراچی) الحجۃ علی ما قلنا : (۲) ما في ’’ فتاوی قاضي خان ‘‘ : متولي المسجد لیس لہ أن یحمل سراج المسجد إلی =