محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
جمرہ کے قریب گری ہوئی کنکری سے رمی مسئلہ(۱۰۴): جس کنکری سے رمی کی گئی، اوروہ جمرہ کے قریب گری ہوئی ہو، تواُسے اٹھا کر اس سے رمی کرنا مکروہ ہے، اس لیے کہ وہ مردود ہے، حدیث شریف میں آیا ہے کہ جس کا حج قبول ہوتا ہے اس کی کنکری اٹھالی جاتی ہے، اور جس کا حج قبول نہیں ہوتا ہے اس کی کنکریاں پڑی رہ جاتی ہیں، نیز یہ کراہت محض کنکریوں کے سلسلے میں ہے، لہٰذا اگر اس بھیڑ میں کسی شخص کی کوئی ذاتی چیز جمرہ کے قریب گر جائے ، تو اس کا اٹھالینا درست ہے، کیوں کہ اس کا حکم کنکری کا حکم نہیں ہے۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ المستدرک للحاکم علی الصحیحین ‘‘ : عن أبي سعید الخدري رضي اللہ عنہ قال : قلنا : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہذہ الأحجار التي نرمي بہا تحمل فنحسب أنہا تنقحر ؟ قال : ’’ إنہ ما یقبل منہا یرفع ، ولو لا ذلک لرأیتہا مثل الجبال ‘‘ ۔ (۱/۴۷۶ ، کتاب المناسک) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : ویکرہ أخذہا (الحصاۃ) من عند الجمرۃ ، لأنہا مردود لحدیث : ’’من قبلت حجتہ رفعت جمرتہ ‘‘ ۔ الدر المختار ۔ وفي الشامیۃ : وما ہي إلا کراہۃ تنزیہ ۔ ’’فتح ‘‘ ۔ أشار إلی أنہ یجوز أخذہ من أي موضع سواہ ۔ (۳/۴۷۳ ، کتاب الحج ، مطلب في رمي جمرۃ العقبۃ) ما في ’’ البحر الرائق ‘‘ : ولم یبین الموضع المأخوذ منہ الحصا ، لأنہ یجوز أخذہ من أي موضع شاء فلیأخذہا ، من مزدلفۃ أو من قارعۃ الطریق ، ویکرہ من عند الجمرۃ تنزیہاً ، لأنہ حصی من لم یقبل حجہ ، فإنہ من قبل حجہ رفع حصاہ ، کما ورد في الحدیث ۔ (۲/۶۰۳ ، کتاب الحج ، باب الإحرام) ما في ’’ البنایۃ ‘‘ : ویأخذ الحصاۃ من أي موضع شاء ، إلا من عند الجمرۃ ، فإن ذلک یکرہ ، لأن ما عندہا من الحصیٰ مردود ، ہکذا جاء في الأثر فیتشاء م بہ ۔ (۴/۱۳۳ ، کتاب الحج ، کیفیۃ الرمي ، کذا في فتح القدیر : ۲/۴۹۹ ، کتاب الحج ، باب الإحرام)