محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
کاریز(بند نالی) کا پانی بیچنا مسئلہ(۲۶۸): بعض علاقوں میں پانی کی قلت کو دور کرنے کے لیے کاریز یعنی نہریں، بند نالیاں،یا پاٹ استعمال کیے جاتے ہیں، جن کے ذریعہ سے پانی چھوڑا جاتا ہے، فقہائے کرام نے کاریز کو نہر جاری کے حکم میں شمار کیا ہے، نہر کے پانی کی طرح کاریز کا پانی بھی مملوک اور محرز نہیں، اس لیے کاریز کے پانی کو فروخت کرنا جائز نہیں(۱)، تاہم اگر اس کو باقاعدہ طور پر محفوظ کرکے فروخت کیا جائے، تو پھر کوئی حرج نہیں۔(۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱-۲) ما في ’’ الہدایۃ ‘‘ : والثالث إذا دخل الماء في المقاسم فحق الشفعۃ ثابت ۔۔۔۔۔۔ ولأن البئر ونحوہا ما وضع للاحراز ولا یملک المباح بدونہ ۔ (۴/۴۸۲ ، فصل في مسائل الشرب) ما في ’’ البحر الرائق ‘‘ : والقناط مجری الماء تحت الأرض ۔۔۔۔۔ لأنہ نہر فی الحقیقۃ تعتبر بالنہر ۔۔۔۔۔ لأن الأنہار والآبار والحیاض لم توضع للاحراز والمباح لا یملک إلا بالاحراز ۔ (۸/۳۹۰ ، کتاب احیاء الموات) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : ان صاحب البئر لا یملک الماء ۔۔۔۔۔ ہذا ما دام في البئر أما إذا أخرجہ منہا بالاحتیال کما في السواني فلا شک في ملکہ لہ لحیازتہ لہ في الکیزان ثم صبہ في البرک بعد حیازتہ ۔ تأمل ۔ (۷/۱۸۹، کتاب البیوع ، مطلب صاحب البئر لا یملک) (فتاویٰ حقانیہ:۶/۹۴)