محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
مشترک چیز رہن رکھنا مسئلہ(۵۰۸):حنفیہ کے نزدیک شئ مشاع یعنی مشترک چیز کو رہن رکھنا جائز نہیں ہے(۱)، جب کہ جمہور علماء (سوائے حنفیہ)رہنِ مشاع کو جائز قرار دیتے ہیں(۲)، ڈاکٹر مولانا اعجاز احمد صمدانی اپنی کتاب ’’ مالی معاملات پر غرر کے اثرات ‘‘ میں رقم طراز ہیں کہ اگر چہ فقہائے احناف نے مشاع چیز کے رہن کو ناجائز قرار دیا ہے، لیکن ائمۂ ثلاثہ کے دلائل بھی بہت قوی معلوم ہوتے ہیں، خصوصاً اس لیے کہ مشاع چیز کو رہن رکھنے سے قرضے کی وصولی کا مقصد حاصل ہوسکتا ہے، اور حنفی مسلک کے مطابق مشاع (مشترک) چیز کی بیع جائز ہے (اس لیے رہنِ مُشاع بوقتِ ضرورت جائز ہونا چاہیے [مرتبؔ])، نیز آگے تحریر فرماتے ہیں: البتہ عام حالات میں جہاں رہنِ مشاع کی واقعی ضرورت نہ ہو، اس سے بچنا ہی بہتر معلوم ہوتا ہے۔ (۳) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ الفقہ الإسلامي وأدلتہ ‘‘ : أما مذہب الحنفیۃ فہو أن لا یجوز رہن المشاع ۔ (۶/۴۲۵۵ ، رہن المشاع) (۲) ما في ’’ الفقہ الإسلامی وأدلتہ ‘‘ : وأما مذہب الجمہور غیر الحنفیۃ : فہو أنہ یصح رہن المشاع أو ہبتہ أو التصدق بہ أو وقفہ ، کرہن کلہ ، من الشریک وغیرہ ، محتملا للقسمۃ أم لا ، لأن کل ما یصح بیعہ یصح رہنہ ، ولأن الغرض من الرہن استیفاء الدین من ثمن المرہون ببیعہ عند تعذر الاستیفاء من غیرہ ، والمشاع قابل للبیع ، فأمکن الاستیفاء من ثمنہ والقاعدۃ عندہم کل ما جاز بیعہ جاز رہنہ من مشاع و غیرہ ۔ (۶/۴۲۵۶ ، رہن المشاع) (۳) (مالی معاملات پر غرر کے اثرات:ص/۲۶۰ - ۲۶۴)