محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
جانور ذبح کرنے کی اجرت مسئلہ(۴۴۹): اگر کسی شہر میں قصاب لوگ از خود کسی جانور کو ذبح نہ کرتے ہوں، بلکہ کسی دیندار مسلم کو بلواکر ذبح کراتے ہوں، اور پھر اسے ذبح کرنے کی اجرت دیتے ہوں، تو اس شخص کا ذبح کرنے کی اجرت لینا شرعاً جائز ہے۔(۱)ٹیکسی اور رِکشا کا کرایہ میٹر کے حساب سے لینا مسئلہ(۴۵۰):مسافر کا بغیر کرایہ متعین کیے ہوئے ٹیکسی یا رِکشا وغیرہ کو میٹر کے مطابق کرایہ پر لینا جائز ہے، کیوں کہ یہ بیعِ تعاطی ہی کی ایک صورت ہے، جو بر بنائے عرف واستحسان جائز ہے، لیکن رِکشا مالک کا منزل پر پہنچنے کے بعد میٹر کے حساب سے زائد پیسے مانگنا جائز نہیں، کیوں کہ یہ معاہدہ کے خلاف ہے۔(۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : ویجوز الاستیجار علی الذکاۃ لأن المقصود منہا قطع الأوداج دون إفاتۃ الروح ، وذلک یقدر علیہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ کذا فی السراج الوہاج ۔ (۴/۴۵۴ ، کتاب الإجارۃ ، فصل فی المتفرقات) ما في ’’ الفتاوی الولوالجیۃ ‘‘ : ولو استأجر لاستیفاء قصاص لہ في الطرف جاز بالإجماع ، وعند محمد من لہ القصاص في النفس أو الطرف إذا استأجر انساناً یستوفي القصاص جاز ، ہو یقول : الإجارۃ وقعت علی عمل معلوم فی وسع الأجیر إیفاؤہ ببدل معلوم فیجوز قیاساً علی ما لو استأجر للذبح أو لقطع الطرف قصاصاً ۔ (۳/۳۳۸ ، کتاب الإجارۃ ، الفصل الأول، بدائع الصنائع :۴/۳۲) (فتاوی محمودیہ: ۱۶/۵۶۲،۵۶۳، کراچی) الحجۃ علی ما قلنا : (۲) ما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : التعاطي في البیع ۔۔۔۔۔ أن یأخذ المشتري المبیع =