محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
صابون اور ٹوتھ پیسٹ کا استعمال مسئلہ(۵۴۵): آج کل بہت سی صابون اور ٹوتھ پیسٹ وغیرہ بنانے والی کمپنیاں خنزیر کے بعض مادے ،مثلاً؛ چربی وغیرہ کا استعمال کرتی ہیں، اور ان اشیاء کو عوام استعمال بھی کرتی ہے، اس سلسلے میں شرعی نقطۂ نظر یہ ہے کہ جب صابون یا ٹوتھ پیسٹ بنالیا جاتا ہے، تویہ ناپاک مادّے کیمیاوی ترکیب کے ذریعے اپنی اصل ماہیت سے تبدیل کرلیے جاتے ہیں ، اور اُن کا اصل مادّہ ختم ہوجاتا ہے، لہٰذا اس کا استعمال کرنا اوربیچنا درست ہے۔(۱) ------------------------------ =(۳) ما في ’’ جامع الترمذي ‘‘ : ’’ لا یخلون رجل بامرأۃ إلا کان ثالثہما الشیطان ‘‘ ۔ (۱/۲۲۰ ، باب کراہیۃ الدخول علی المغیبات) ما في ’’ جامع الترمذي ‘‘ : عن عبد اللّٰہ ، عن النبي ﷺ : ’’ المرأۃ عورۃ ، فإذا خرجت استشرفہا الشیطان ‘‘ ۔ (۱/۲۲۲ ، کتاب الطلاق) (فتاوی محمودیہ: ۳/۳۷۹،۳۸۰،کراچی) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ فقہ القضایا الطبیۃ المعاصرۃ ‘‘ : بعض أنواع الصابون الذي یصنع من شحم الخنزیر بعد تغییر ترکیبہا الکیمیائی وصفاتہا حیث تتحقق عملیۃ الاستحالۃ وبذلک یصبح الصابون المنتج من الخنزیر أو المیتۃ طاہراً حلالاً وہذا ما صدرت بہ فتوی من الندوۃ الفقہیۃ الطبیۃ الثامنۃ (السابقۃ) حیث نصت علی أن الصابون الذی ینتج من استحالۃ شحم الخنزیر أو المیتۃ یصیر طاہراً بتلک الاستحالۃ ویجوز استعمالہ ۔ (ص/۲۵۱) ما في ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : ویطہر زیت تنجّس بجعلہ صابوناً ۔ بہ یفتی للبلوی ۔(در مختار) ۔ وفي الشامیۃ : قولہ : (ویطہر زیت) ثم ہذہ المسئلۃ قد فرعوہا علی قول محمد بالطہارۃ بانقلاب العین الذي علیہ الفتوی ، واختارہ أکثر المشائخ خلافاً لأبی یوسف کما في شرح المنیۃ والفتح وغیرہما ، وعبارۃ المجتبیٰ : جعل الدہن النجس في صابون یفتی=