محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ٹیسٹ ٹیوب بے بی کے عمل سے وجوبِ غسل مسئلہ(۳۷): وجوبِ غسل کاسبب، نفسِ خروجِ منی یا ادخالِ منی نہیں بلکہ اصل علت اس میں لذت اورتسکینِ قلب ہے، جو شہوت کے ذریعے حاصل ہوتی ہے(۱)، لہٰذا اگر کسی عورت کے رحم میں مادۂ منویہ بذریعہ ٹیسٹ ٹیوب بے بی داخل کیا جائے ، تو اس میں لذت اور تسکین کی علت مفقود ہوتی ہے، اس لیے غسل واجب نہیں ہوگا،اور اس کی مثال عورت کا اپنی شرمگاہ میں انگلی داخل کرنے کی ہوگی، جو موجبِ غسل نہیں، البتہ اگر ٹیسٹ ٹیوب بے بی کے عمل کے وقت عورت کو شہوت(۲) یا انزال ہوجائے تو غسل واجب ہوگا ۔(۳) ------------------------------ =ما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : صرح الحنابلۃ بأنہ یجوز للمرأۃ شرب دواء مباح لقطع الحیض إن أُمِنَ الضررُ ، وکرھہ مالک مخافۃ أن تدخل علی نفسہا ضرراً بذلک في جسمہا ، ثم ان المرأۃ متی شربت دواء وارتفع حیضہا فإنہ یحکم لہا طہارۃ ۔ (۱۸/۳۲۷) ما في ’’ فتاوی المرأۃ المسلمۃ ‘‘ : ان ہذہ المواد التي تتعاطاہا المرأۃ لتأخیر دورۃ الحیض مباحۃ لا شيء فیہا إلا أن تکون مضرۃ ، فإن لم تکن مضرۃ فہي مباحۃ کما نص علیہ أہل العلم کشیخ الإسلام ابن تیمیۃ وابن قدامۃ وفتاوی اللجنۃ الدائمۃ ۔ (ص/۷۴) (۲) ما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : أما إذا أحست بنزولہ ولم یظہر إلی حرف المخرج فلیس لہ حکم الحیض حتی لو منعت ظہورہ بالشد والاحتشاء ۔ (۱۸/۲۹۳) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : خروج الدم إلی فرج الخارج ولو بسقوط الکرسف فما دام بعض الکرسف حائلا بین الدم والفرج الخارج لا یکون حیضاً ۔ (۱/۳۶ ، الباب السادس ، الفصل الأول) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : لا یثبت الحیض إلا بالبروز لا بالاحساس بہ خلافا لمحمد ، فلو أحست بہ فوضعت الکرسف في الفرج الداخل ومنعتہ من الخروج فہي طاہرۃ ۔ (۲/۴۴۱ ، قبیل باب الانجاس)=