محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
نقد اور جامد اثاثے میں شرکت مسئلہ(۳۹۱): موجودہ زمانہ میں تجارتی فرمیں ایک مشترک تجارتی ادارہ بناکر کاروبار کر رہی ہیں، جس میں بعض شرکاء کا سرمایہ نقد اور بعض کا جامد ہوتا ہے ، تو اگر کوئی شریک مشارکہ میں غیر نقد اشیاء کو شامل کرکے حصہ لینا چاہتا ہے، تو امام مالک رحمہ اللہ کے مذہب کے مطابق وہ بغیر کسی رکاوٹ کے ایسا کرسکتا ہے، اور مشارکہ میں اس کے حصے کی تعیین مشارکہ وجود میں آنے کی تاریخ کو ان اشیاء کی مروجہ بازاری قیمت کی بنیاد پر کی جائے گی۔ امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک ایسا صرف اس صورت میں کیا جاسکتا ہے ، جب کہ وہ غیر نقد چیز ذوات الامثال میں سے ہو۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے مذہب کے مطابق اگر وہ چیز ذوات الامثال میں سے ہے، تو ایسا صرف اس صورت میں کیا جاسکتا ہے، جب کہ تمام شرکاء کی اشیاء آپس میں خلط ملط کرلی جائیں، اور اگر وہ غیر نقد اشیاء ذوات القیم میں سے ہوں، تو وہ شراکت میں شامل سرمایہ کا حصہ نہیں بن سکتیں۔(۱) بظاہر امام مالک رحمہ اللہ کا نقطۂ نظر زیادہ سہل اور معقول معلوم ہوتا ہے، اور یہ جدید ------------------------------ =کتاب الشرکۃ ، مطلب یرجح القیاس ، الفتاوی الہندیۃ :۲/۳۳۵) ما في ’’ درر الحکام شرح مجلۃ الأحکام ‘‘ : إذا توفي أحد الشریکین أو جن جنوناً مطبقاً تنفسخ الشرکۃ ، أما في صورۃ کون الشرکاء ثلاثۃ أو أکثر فیکون انفساخ الشرکۃ في حق المیت أو المجنون فقط وتبقی الشرکۃ في حق الآخرین ۔ (۳/۳۶۷ ، المادۃ :۱۳۵۲) ما في ’’ الدر المنتقی ‘‘ : وبجنونہ مطبقاً ۔ زاد القہستاني ؛ وبالحجر علیہ ولو مات أحد ثلاثۃ لم تنفسخ في حق الباقین ۔ (۲/۵۲۵ ، کتاب الشرکۃ) (شرکت ومضاربت عصر حاضر میں:ص/۲۲۵)=