محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
حکومت کا ضبط کردہ مال خریدنا مسئلہ(۳۲۲): بہت سے لوگ اندرونِ ملک ایک علاقہ سے دوسرے علاقہ میں خفیہ طور پر مال وتجارتی سامان لے جاتے ہیں، بسا اوقات حکومت کے کارندے ان کو پکڑ کر سامان ضبط کرکے نیلام کردیتے ہیں، جب کہ شرعی نقطۂ نظر سے یہ مال وتجارتی سامان اصل مالک کی ملک سے نہیں نکلتا، کیوں کہ معروف حق کے ثابت ہوئے بغیر حکومت کے لیے رعایا کے اموال ضبط کرنا جائز نہیں ہے، لہٰذا ایسا مال وتجارتی سامان اصل مالک کو لوٹانا ضروری ہے، اور اس ضبط شدہ مال کی خریدو فروخت جائز نہیں۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : ولیس للإمام أن یخرج شیئًا من ید أحدٍ بحق ثابت معروف ۔ (۶/۲۲۲ ، دار الکتاب دیوبند) ما في ’’ أحکام السلطانیۃ للماوردي ‘‘ : وأما أعشار الأموال المنتقلۃ في دار الإسلام من بلدٍ إلی بلدٍ فمحرّمۃ لا یبیحہا شرع ، ولا یسوّغہا اجتہاد ، ولا ہي من سیاسات العدل ، ولا من قضایا النَّصَفۃ ، وقل ما تکون إلا في البلاد الجائرۃ ، ولذلک قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ’’ لا یدخل الجنّۃ صاحب مکسٍ ‘‘ ۔ وفي لفظ آخر : ’’ إن صاحب المکس في النار ‘‘ یعني العاشر ۔ (ص/۲۴۶ ، دار الکتب العلمیۃ بیروت) ( فتاوی حقانیہ:۶/۷۱، حکومت کا ضبط کردہ مال خریدنا)