محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
اجرت سے زائد رقم دینا مسئلہ(۴۵۲): بعض مرتبہ انسان اپنے کسی ملازم ، نوکر یا کسی اور کام کے واسطے لیے گئے آدمی کو اس کی اجرت سے زائد رقم دیتا ہے، جسے بخشش یا اوپر کی آمدنی کہا جاتا ہے، شرعاً اس کا دینا لینا جائز،بلکہ مستحب ہے(۱)، لیکن لینے والوں کو اپنے مقررہ معاوضہ سے زیادہ کی طمع اور حرص نہیں ہونی چاہیے۔ ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ المبسوط ‘‘ : اعلم بأن الہبۃ عقد جائز ثبت جوازہ بالکتاب والسنۃ ، أما الکتاب فقولہ تعالی : {فإن طبن لکم عن شيء منہ نفساً فکلوہ ہنیٓئاً مریٓئاً} ۔ [النساء :۴] وإباحۃ الأکل بطریق الہبۃ دلیل جواز الہبۃ ، والسنۃ حدیث أبي ہریرۃ أن النبي ﷺ قال : ’’ الواہب أحق بہبتہ ما لم یثبت منہا ، ولأنہ من باب الإحسان واکتساب سبب التودّد بین الأخوان وکل ذلک مندوب إلیہ بعد الإیمان وإلیہ أشار رسول صلی اللہ علیہ وسلم للّٰہ ﷺ بقولہ : ’’ تہادوا تحابوا ‘‘۔ (۱۲/۵۶ ، کتاب الہبۃ) ما في ’’ مجمع الأنہر ‘‘ : (ہي) لغۃ تفضل علی الغیر ، ولو غیر مال ویتعدی بنفسہ ۔۔۔۔۔۔ وشرعاً : (تملیک عین) حالاً ولو ہازلاً أو مازحاً (بلا) ۔۔۔۔ (عوض) ۔۔۔۔۔ وأفاد أنہا تصح بالتعاطی فإن سببہا الثواب الدنیوي کالعوض والثناء أو الأخروي کالنعیم المخلد کما فی النہایۃ وغیرہا ۔ (۳/۴۸۹ ، کتاب الہبۃ) ما في ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : (ہي) لغۃ : التفضل علی الغیر ولو غیر مال ۔ وشرعًا : (تملیک العین مجانا) أي بلا عوض ، ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (وسببہا : إرادۃ الخیر للواہب) دنیوي کعوض ومحبۃ وحسن ثناء ۔ وأخروي ، قال الإمام أبو منصور : یجب علی المؤمن أن یعلم ولدہ الجود والإحسان کما یجب علیہ أن یعلمہ التوحید والإیمان ، إذ حبّ الدنیا رأس کل خطیئۃ ۔ نہایۃ مندوبۃ ۔ وقبولہا سنۃ ۔ قال ﷺ : ’’ تَہَاْدَوْا تَحَاْبُّوْا ‘‘ ۔ (۸/۴۸۸ ، ۴۸۹ ، کتاب الہبۃ ، بیروت)(آپ کے مسائل اور ان کا حل: ۶/۱۹۱،قدیم)=