محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
کفاء ت یعنی برابری کا اعتبار مسئلہ(۱۳۱): کفاء ت یعنی برابری کا اعتبار مرد کی جانب میں ہوتا ہے، عورت کی جانب میں نہیں، کیوں کہ شریف عورت اپنے سے کم تر کا فراش ہونے کو ناپسند کرتی ہے، برخلاف مرد کے؛ کہ اس کو اپنے سے کم تر عورت کوفراش بنانے میں ناگواری نہیں گذرتی۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : وأما بیان من تعتبر لہ الکفاء ۃ ، فالکفاء ۃ تعتبر للنساء لا للرجال ، علی معنی أنہ تعتبر الکفاء ۃ فی جانب الرجال للنساء ، ولا تعتبر فی جانب النساء للرجال ؛ لأن النصوص وردت بالاعتبار فی جانب الرجال خاصۃ ۔ وکذا المعنی الذي شرعت لہ الکفاء ۃ یوجب اختصاص اعتبارہا بجانبہم ؛ لأن المرأۃ ہي التي تستنکف لا الرجل ؛ لأنہا ہی المستفرشۃ ، فأما الزوج فہو المستفرش فلا تلحقہ الأنفۃ من قبلہا ۔ (۳/۵۸۲، کتاب النکاح ، فصل فیمن تعتبر لہ الکفاء ۃ) ما في ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : من کافأہ إذا ساواہ والمراد ہنا مساواۃ مخصوصۃ أو کون المرأۃ أدنی (الکفاء ۃ معتبرۃ) فی ابتداء النکاح للزومہ أو لصحۃ (من جانبہ) أی الرجل لأن الشریفۃ تأبی أن تکون فراشاً للدنيء ، ولذا لا تعتبر من جانبہا لأن الزوج مستفرش فلا تغیظہ دناء ۃ الفراش ، وہذا عند الکل في الصحیح ۔ (۴/۱۴۸، کتاب النکاح ، الباب الثاني باب الکفاء ۃ ، البحر الرائق :۳/۲۲۵ ، کتاب النکاح ، فصل في الکفاء ۃ) (الفتاوی الہندیۃ :۱/۲۹۰ ، کتاب النکاح ، الباب الخامس في الإکفاء)