محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
أحکام المساجد والمدارس ٭…مساجد کے احکام…٭ عیدگاہ میں جماعتِ ثانیہ مسئلہ(۶۲): عیدگاہ میں جماعتِ ثانیہ کرنا درست نہیں ہے ، اس لیے جن حضرات کی عید کی نماز چھوٹ جائے ، وہ دوسری جگہ چلے جائیں جہاں جماعت مل سکتی ہو، یا پھر ایسی مسجد میں جماعت کرلیں جہاں عید کی نماز نہ ہوئی ہو ۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : ولو أمکنہ الذہاب إلی إمام آخر فعل ، لأنہا تؤدي بمصر واحد بمواضع کثیرۃ اتفاقًا ۔ (۳/۵۵ ، باب العیدین ، مطلب أمر الخلیفۃ لا یبقی بعد موتہ) ما في ’’ البحر الرائق ‘‘ : فإذا فاتت مع إمام وأمکنہ أن یذہب إلی إمام آخر فإنہ یذہب إلیہ لأنہ یجوز تعدادہا في مصر واحد في موضعین وأکثر اتفاقاً ۔ (۲/۲۸۳ ، باب العیدین) ما في ’’ النہر الفائق ‘‘ : ولو قدر بعد الفوات مع الإمام علی ادراکہا مع غیرہ فعلہ للاتفاق علی جواز تعددہا ۔ (۱/۲۷۰ ، صلاۃ العیدین ، حاشیۃ الطحطاوي :ص/۵۳۵) ما في ’’ المحیط البرہاني ‘‘ : وتجوز إقامۃ صلاۃ العیدین في موضعین نص علی ہذا في الأصل ۔ (۲/۲۱۶) (فتاویٰ رحیمیہ :۶/۱۶۹، فتاویٰ عثمانی :۱/۵۵۱)