محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
زنا کا نکاح پر اثر مسئلہ(۱۴۵): اگر شادی شدہ مرد کسی عورت سے زنا کرے ، یا شادی شدہ عورت کسی مرد کے ساتھ زنا میں مبتلا ہو، تو ان کے اس فعلِ زنا سے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، نکاح علیٰ حالہ باقی رہے گا ،(۱) البتہ زانی اور زانیہ دونوں گناہِ کبیرہ کے مرتکب ہوئے، جس پر انہیں توبہ واستغفار کرنا لازم ہے۔ ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : لا یجب علی الزوج تطلیق الفاجرۃ ۔ در مختار ۔ وفي الشامیۃ : قولہ : (لا یجب علی الزوج تطلیق الفاجرۃ) ولا علیہا تسریح الفاجر إلا إذا خافا أن لا یقیما حدود اللہ فلا بأس أن یتفرقا ۔ اہـ ۔ مجتبی ۔ والفجور یعم الزنا وغیرہ ، وقد قال ﷺ لمن زوجتہ لا تردّ ید لامس ، وقد قال : إني أحبہا ’’ استمتع بہا ‘‘ ۔ (۹/۵۲۴ ، کتاب الحظر والإباحۃ ، فصل في البیع ، دیوبند) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : لہ امرأۃ فاسقۃ لا تنزجر بالزجر لا یجب تطلیقہا ۔ کذا في القنیۃ ۔ (۵/۳۷۲ ، کتاب الکراہیۃ ، الباب الثلاثون في المتفرقات) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : قال فی ’’ البحر ‘‘ : لو تزوج بامرأۃ الغیر عالمًا بذلک ودخل بہا لا تجب العدۃ علیہا حتی لا یحرم علی الزوج وطؤہا ۔ وبہ یفتیٰ ۔ لأنہ زنی ، والمزنی بہا لا تحرم علی زوجہا ۔ (۴/۱۰۹، کتاب النکاح ، مطلب فیما لو زوج المولی أمتہ ، دیوبند) (فتاوی محمودیہ: ۱۰/۵۴۷، ۵۴۸-۵۵۰،۵۵۱، کراچی، خیر الفتاوی: ۴/۲۹۹،۳۰۰)