محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
دورانِ سفر مضارب کے اخراجات مسئلہ(۴۱۰): مضارب اگر تجارت کے لیے سفر کرے، تو اس کے لیے اپنی خوراک وپوشاک مالِ مضاربت میں سے لینا جائز ودرست ہے، اوراگر اپنے ہی شہر میں تجارت کرے، تو اپنی خوراک وپوشاک کا انتظام ، اپنے مال سے کرے، مالِ مضاربت میں سے نہیں۔(۱)عقد مضاربت میں خسارہ مسئلہ(۴۱۱): عقد مضاربت میں خسارہ اور نقصان نفع کی مقدار سے بڑھ جائے، تو یہ زائد نقصان صرف رب المال پر آئے گا ،مضارب پر نہیں، کیوں کہ مضارب عقد مضاربت میں امین ہوتا ہے۔(۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ البحر الرائق ‘‘ : فإن سافر فطعامہ وشرابہ وکسوتہ ورکوبہ في مال المضاربۃ ، وإن عمل في المصر فنفقتہ في مالہ ۔۔۔۔۔ والفرق أن النفقۃ تجب جزاء الاحتباس کنفقۃ القاضي والمرأۃ والمضارب في المصر ساکن بالسکنی الأصلي وإذا سافر صار محبوساً بالمضاربۃ فیستحق النفقۃ ۔ (۷/۴۵۸ ، کتاب المضاربۃ ، ہدایۃ :۳/۲۶۹ ، المضاربۃ) ما في ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : ولو خرج من المصر الذي دخلہ للبیع والشراء بنیۃ العود إلی المصر الذی أخذ المال فیہ مضاربۃ فإن نفقتہ من مال المضاربۃ حتی یدخلہ ۔ (۵/۱۴۸، کتاب المضاربۃ)(فتاوی دارالعلوم دیوبند : ۱۳/۱۰۷) الحجۃ علی ما قلنا : (۲) ما في ’’ تبیین الحقائق ‘‘ : قال رحمہ اللّٰہ : وکل شرط یوجب جہالۃ الربح یفسدہا وإلا لا ، ویبطل الشرط کشرط الوضیعۃ علی المضارب ۔۔۔۔۔ وتکون الوضیعۃ وہو الخسران=