محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
سنی اور شیعہ کا نکاح مسئلہ(۱۴۶): وہ شیعہ مرد یا عورت ،جن کا عقیدہ یہ ہو کہ: حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں اللہ تعالیٰ کا حُلُوْلْ (۱)ہوا تھا، یا وہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو نبی آخر الزماں مان کر حضرت جبرئیل علیہ السلام سے وحی پہنچانے میں غلطی کا اعتقاد رکھتے ہوں، یا قرآن شریف کو مُحَرَّفْ مانتے ہوں، یا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پر تہمت لگاتے ہوں، یا شیخین (حضرت ابوبکر صدیق وحضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہما) کو کافر گردانتے ہوں، یا صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی سبّ وشتم(گالی /بد زبانی) کو حلال سمجھتے ہوں، تو وہ کافر ہیں۔ اُن سے سنی مرد وعورت کا نکاح درست نہیں ہے۔(۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ فیروز اللغات ‘‘ : ایک چیز کا دوسری چیز میں اس طرح داخل ہونا کہ دونوں میں تمیز نہ ہوسکے۔ (ص/۵۷۵) (۲) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : الرافضي إذا کان سب الشیخین ویلعنہما والعیاذ باللہ فہو کافر وإن کان یفضل علیا کرم اللہ وجہہ علی أبی بکر رضی اللہ تعالی عنہ لا یکون کافرًا إلا أنہ مبتدع ، ولو قذف عائشۃ رضی اللہ تعالی عنہا بالزنا کفر باللہ ۔۔۔۔۔۔ من أنکر إمامۃ أبي بکر الصدیق فہو کافر ۔ (۲/۲۶۴، مطلب موجبات الکفر أنواع منہا ما یتعلق بالأنبیاء علیہم السلام) ما في ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : ومنہا : أن لا تکون المرأۃ مشرکۃ إذا کان الرجل مسلمًا ، فلا یجوز للمسلم أن ینکح المشرکۃ لقولہ تعالی : {ولا تنکحوا المشرکٰت حتی یؤمنّ} ۔ (۳/۴۵۸ ، کتاب النکاح ، فصل في نکاح المشرکۃ) ما في ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : ومنہا : اسلام الرجل إذا کانت المرأۃ مسلمۃ ، فلا یجوز=