محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
بدن سے زائد گوشت نکالنا مسئلہ(۶۱۳): بہت سی بیماریاں ایسی ہیں جن میں جسم کا گوشت بڑھ جاتا ہے، تو اس زائد گوشت کو بذریعۂ آپریشن نکالنے کے سلسلے میں شرعی نقطۂ نظر یہ ہے کہ اگر تحمل وبرداشت کی قوت ہو، اور گوشت کا نکالنا موجودہ تکلیف سے زیادہ تکلیف بڑھ جانے کا سبب نہ ہو، تو زائد گوشت نکال سکتے ہیں، ورنہ نہیں۔(۱) ------------------------------ = لا تجیز للإنسان أن یزیل الضرر بمثلہ أو بما ہو أشدّ ، ولذلک کان من قواعدہا : ’’الضرر لا یزال بمثلہ ‘‘ ۔ (ص/۱۲۴ ، کذا في الأشباہ :۱/۳۱۱) (۴) ما في ’’ أحکام الجراحیۃ الطبیۃ ‘‘ : ولذلک کان من قواعدہا : ’’ الضرر لا یزال بمثلہ‘‘ ۔ (ص/۱۲۴ ، کذا فی الأشباہ :۱/۳۱۱) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ فتاوی قاضي خان علی ہامش الہندیۃ ‘‘ : وفي الفتاوی : إذا أراد أن یقطع اصبعاً زائدۃ أو شیئاً آخر قال أبو نصر رحمہ اللّٰہ تعالی : إن کان الغالب علی من قطع مثل ذلک الہلاک فإنہ لا یفعل لأنہ تعریض النفس للہلاک وإن کان الغالب ہو النجاۃ فہو في سعۃ من ذلک ۔ (۳/۴۱۰ ، کتاب الحظر والإباحۃ ، فصل في الختان ، الفتاوی الہندیۃ :۳۶۰) ما في ’’ أحکام الجراحۃ الطبیۃ ‘‘ : ویشترط لجواز فعل القطع في ہذہ الأحوال أن لا یؤدي إلی ضرر أعظم من الضرر الموجودۃ في الألم ، فإذا کان القطع مفض إلی ذلک فإنہ لا یجوز فعلہ للقاعدۃ الشرعیۃ : ’’ الضرر لا یزال بالضرر ‘‘ ۔ (ص/۳۱۱ ، ہل یجوز قطع العصب؟)