محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
فیکٹری میں ملازمت مسئلہ(۴۴۳): جس فیکٹری وکمپنی کا کاروبار حلال ہے، اس میں ملازمت کرنا درست ہے(۱)، لیکن اگر وہ فیکٹری و کمپنی حرام اشیاء کا کاروبار کرتی ہو، یا حرام اشیاء مثلاً:شراب، بیئر وغیرہ کی تشہیر کرتی ہو، تو اس میں ملازمت کرنا شرعاً درست نہیں، کیوں کہ اجارہ علی المعصیت (گناہ کے کام پر اجارہ) یا تعاوُن علی المعصیت (گناہ کے کام پر ایک دوسرے کی مدد) دونوں منع ہیں۔(۲) ------------------------------ =الشامي رحمہ اللہ : قولہ : (الملاہي) کالمزامیر والطبل ۔ (۹/۶۴، في الاستیجار علی المعاصي) (۳) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : والحاصل أنہ إن علم أرباب الأموال وجب ردہ علیہم ، وإلا فإن علم عین الحرام لا یحل لہ ویتصدق بہ بنیۃ صاحبہ ۔(۷/۲۲۳، مطلب فیمن ورث مالاً حراما) (۴) ما في ’’ شرح الفقہ الأکبر ‘‘ : اعلم أن من أراد أن یکون مسلماً عند جمیع طوائف الإسلام فعلیہ أن یتوب من جمیع الآثام صغیرہا وکبیرہا سواء ما یتعلق بالأعمال الظاہرۃ أو بالأخلاق الباطنۃ ، ثم یجب علیہ أن یحفظ نفسہ فی الأقوال والأفعال والأحوال من الوقوع فی الإرتداد ، نعوذ باللّٰہ من ذلک فإنہ مبطل للأعمال وسوء خاتمۃ المال ۔ (ص/۱۶۱، بحث التوبۃ ، مکتبہ حقانیہ) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : ثالثاً : ویشترط أن تکون المنفعۃ مباحۃ الاستیفاء ، ولیست طاعۃ مطلوبۃ ، ولا معصیۃ ممنوعۃ ۔ (۱/۲۶۰) (۲) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {ولا تعاونوا علی الإثم والعدوان} ۔ (سورۃ المائدۃ :۲) ما في ’’ سنن ابن ماجۃ ‘‘ : عن أنس قال : ’’ لعن رسول صلی اللہ علیہ وسلم للّٰہ ﷺ فی الخمر عشرۃ ؛ عاصرہا ، ومعتصرہا ، والمعصورۃ لہ ، وحاملہا ، والمحمولۃ لہ ، وبائعہا ، والمبیوعۃ لہ ، وساقیہا ، والمستقاۃ لہ ، حتی عدّ عشرۃ من ہذا الضرب ‘‘ ۔ (ص/۲۴۲ ، کتاب الأشربۃ ، باب لعنت الخمر علی عشرۃ أوجہ) (فتاوی محمودیہ: ۱۶/۵۶۰،۵۶۱،فتاوی رحیمیہ: ۹/۲۲۱)