محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
سڑک پر چلتے ہوئے کھانا مسئلہ(۵۸۹): وہ تمام چیزیں جن کا سڑکوں پر چلتے ہوئے کھانا پینا عرفاً خلافِ مروت نہیں سمجھاجاتا، ان کو سڑکوں پرکھانے پینے سے انسان مردود الشہادت نہیں ہوگا، لیکن جن چیزوں کا سڑکوں پر کھانا پینا مخل بالمروّت ہے، ان کو سڑکوں پر کھانے پینے سے آدمی مردود الشہادت ہوجائے گا۔(۱) ------------------------------ = وہذا إذا لم یکن مقتدیٰ بہ ، أما إذا کان ولم یقدر علی منعہم ، فإنہ یخرج ولا یقعد ، ولو کان ذلک علی المائدۃ لا ینبغي أن یقعد وإن لم یکن مقتدیٰ بہ ، وہذا کلہ بعد الحضور وأما إذا علم قبل الحضور فلا یحضر ، لأنہ لا یلزم حق الدعوۃ بخلاف إذا ہجم علیہ ، لأنہ قد لزمہ ۔ (۵/۳۴۳ ، الباب الثاني عشر في الہدایا والضیافات) ما في ’’ سنن أبي داود ‘‘ : عن سفینۃ أبي عبد الرحمن : ’’ أن رجلاً ضاف علي بن أبي طالب رضي اللّٰہ عنہ ، فصنع لہ طعاماً ، فقالت فاطمۃ : لو دعونا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فأکل معنا ، فدعوہ فجاء ، فوضع یدہ علی عضادتي الباب ، فرأی القرام قد ضرب بہ في ناحیۃ البیت فرجع ، فقالت لعلي : الحقہ أنظر ما رجعہ ، فتبعتہ فقلت : یا رسول صلی اللہ علیہ وسلم للّٰہ ! ما ردّک ؟ فقال : إنہ لیس لي أو لنبي أن یدخل بیتاً مزوَّقاً ‘‘ ۔ (ص/۵۲۷ ، کتاب الأطعمۃ ، باب الرجل یدعي فیری مکروہاً) ما في’’ بذل المجہود ‘‘ : قال الخطابي : فیہ دلیل علی أن من ادعی إلی مدعاۃٍ یحضرہا الملاہي والمنکر ، فإن الواجب علیہ أن لا یجیب ۔ (۱۱/۴۸۴ ، باب الرجل یدعي فیری مکروہاً) ما في’’ مرقاۃ المفاتیح ‘‘ : وفیہ تصریح بأنہ لا یجاب دعوۃ فیہا منکراً ، وفیہ أنہ لو کان منکراً لأنکر علیہا ، لکن نبہ بالرجوع إلی أنہ ترک الأولی ، فإنہ من زینۃ الدنیا ، وہي موجبۃ لنقصان الآخرۃ ۔ (۶/۳۴۳ ، کتاب النکاح ، باب الولیمۃ ، کذا في تبیین الحقائق :۷/۲۹، کتاب الکراہیۃ ، فصل في الأکل والشرب ، کذا في البحر الرائق :۸/۳۴۵ ، کتاب الکراہیۃ ، فصل في الأکل والشرب ، کذا في الدر المختار مع الشامیۃ : ۹/۴۲۲ ، کتاب الحظر والإباحۃ) (فتاوی محمودیہ :۱۸/۱۲۹،کراچی، فتاوی حقانیہ :۲/۳۹۲)=