محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
عورت کی طرف سے دوسرے کا رمی کرنا مسئلہ(۱۰۳): ہجوم کی وجہ سے ،عورت کی طرف سے نائب بن کر، کسی دوسرے شخص کا رمی کرنا جائز نہیں، ایام حج میں رات کے وقت جمرات کی رمی کرنے میں دقت نہیں ہوتی ہے ، اس لیے بلا عذر شرعی اس کو ترک کرنا صحیح نہیں، عورت کو رات میں رمی کرنا افضل ہے ۔ (۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : ووقتہ من الفجر إلی الفجر ، ویسنّ من طلوع ذکاء لزوالہا ، ویباح لغروبہا ، ویکرہ للفجر ۔ الدر المختار ۔ قولہ : (ووقتہ) أي وقت جوازہ أداء من الفجر : أي فجر النحر إلی فجر الیوم الثاني ، قال في ’’ البحر ‘‘ : حتی لو أخرہ حتی طلع الفجر في الیوم الثاني لزمہ دم عندہ خلافاً لہما ، ولو رمی قبل طلوع فجر النحر لم یصح اتفاقاً ۔۔۔۔۔ قولہ : (ویکرہ للفجر) أي من الغروب إلی الفجر ، وکذا یکرہ قبل طلوع الشمس ۔ ’’ بحر ‘‘ ۔ وہذا عدم العذر ، فلا إساء ۃ برمي الضعفۃ قبل الشمس ولا برمي الرعاۃ لیلاً ، کما في ’’ الفتح ‘‘ ۔ (۳/۴۷۳ ، کتاب الحج ، مطلب في رمي جمرۃ العقبۃ) ما في ’’ منحۃ الخالق علی البحر الرائق ‘‘ : فإن أخر الرمي فیہما إلی اللیل فرمی قبل طلوع الفجر جاز ، ولا شيء علیہ ، لأن اللیل وقت الرمي في أیام الرمي ۔۔۔۔۔۔۔۔ والمکروہ في الیوم الأول ما بین طلوع الفجر إلی طلوع الشمس ، وکذا في الیوم الرابع عند أبي حنیفۃ ، وما بین ہذہ الأیام کلہا من اللیالي الثلاث ۔ (۲/۶۱۰ ، بدائع الصنائع : ۲/۳۲۴) (فتاوی رحیمیہ :۸/۸۵، فتاوی حقانیہ :۴/۲۶۳)