محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ملازمہ کے ساتھ خلوت مسئلہ(۵۵۳): موجودہ دور میںعورتوں میں ملازمتوں کا رجحان بڑھتا جارہا ہے، پرائیویٹ آفسوں میں عورتوں کواپنے سیکریٹری کے طورپر رکھا جا تا ہے، اور آفس مالکان ان سے تنہائی میں خوش گپیوں میں مصروف دکھائی دیتے ہیں، جب کہ شریعتِ مطہرہ نے اجنبی عورتوں کے ساتھ خلوت اختیار کرنے سے منع فرمایا ہے، توان کے ساتھ دل بہلانے اور خوش گپیوں کی اجازت کیسے ہوسکتی ہے،جو شرعاً ناجائزوحرام ہے ۔ (۱) ------------------------------ =(۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ :{یٰٓاَیہا النبي قل لأزواجک وبنٰتک ونسآء المؤمنین یدنین علیہنّ من جلابیبہنّ} ۔ (سورۃ الأحزاب : ۵۹) ما في ’’ أحکام القرآن للجصاص ‘‘ : في ہذہ الآیۃ دلالۃ علی أن المرأۃ الشابۃ مامورۃ بستر وجہہا عن الأجنبیین، وإظہار الستر والعفاف عند الخروج ، لئلا یطمع أہل الریب فیہنّ ۔ (۳/۴۸۶) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ :{وقرن في بیوتکنّ ولا تبرّجن تبرّج الجاہلیّۃ الأولی} ۔ (سورۃ الأحزاب : ۳۳) ما في ’’ مشکوٰۃ المصابیح ‘‘ : ’’ لعن اللّٰہ الناظر والمنظور إلیہ ‘‘ ۔ (ص/۲۷۰) وفیہ أیضًا : عن عقبۃ بن عامر رضي اللّٰہ تعالی عنہ قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : ’’ إیاکم والدخول علی النساء ، فقال رجل : یا رسول صلی اللہ علیہ وسلم للّٰہ ! أرأیت الحمو ؟ قال : الحمو الموت ‘‘ ۔ (ص/۲۷۰ ، باب النظر إلی المخطوبۃ) ما في ’’ تبیین الحقائق ‘‘ :لا یجوز النظر إلی المرأۃ لما فیہ من خوف الفتنۃ ، ولہذا قال علیہ الصلاۃ والسلام : ’’المرأۃ عورۃ مستورۃ ‘‘ ۔ ’’ زیلعي ‘‘ ۔ (۷/۳۹) (فتاوی محمودیہ :۱۹/۲۰۶) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {قل للمؤمنین یغضّوا من أبصارہم} ۔ {وقل للمؤمنٰت یغضضن من أبصارہنّ} ۔ (سورۃ النور : ۳۰ ،۳۱)=