محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
اجیر خاص واجیر مشترک مسئلہ(۴۲۱): کوئی کمپنی کسی آدمی کو کمپنی میں مشینوں کی درستگی کے لیے مقرر کرے، اور سامان بھی فراہم کرے، نیز اس کے کام کا وقت بھی متعین کرے ،تو وہ اجیر خاص ہے(۱)، اسی طرح اگر کوئی شخص کسی ایک شخص کام نہ کرے، بلکہ مختلف لوگوں کے کام کرے، یا کسی ایک ہی شخص کا کام کرے، مگر وقت کی تحدید نہ ہو، تو وہ اجیر مشتر ک ہے(۲)۔اجیر خاص مقررہ وقت میں ، مقررہ کام کو انجام دے، تو اجرتِ متعینہ کا حق دار ہوگا، اور اجیر مشترک کسی کام کے کرنے پر اپنی مقررہ اجرت کا حق دار ہوگا۔(۳) ------------------------------ =الإیجاب ما فی الکتابۃ والمراسلۃ فیتحدان حکما۔ (۱/۲۰۲) ما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : أما مع اتحاد المجلس الحکمي فلا یختلف الأمر عند الحنفیۃ فی اشتراط القبول في مجلس العلم ، وہو الصحیح عند الحنابلۃ ۔ (۱/۲۰۸) ما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : یصح التعاقد بالکتابۃ بین حاضرین أو باللفظ من حاضر والکتابۃ ، وکذلک ینعقد البیع إذا أوجب العاقد البیع بالکتابۃ إلی غائب بمثل عبارۃ : بعتک داري بکذا ، أو أرسل بذلک رسولا فقبل المشتري بعد اطلاعہ علی الإیجاب من الکتابۃ أو الرسول صح العقد ۔ (۹/۱۳، الأحکام الفقہیۃ للتعامل الإلکترونیۃ :ص/۱۳۰- ۱۳۴، للشیخ عبد الرحمن بن عبد اللّٰہ السند) (انٹرنیٹ اور جدید ذرائع ابلاغ :ص/۳۸۰) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : والثاني وہو الأجیر (الخاص) ویسمی أجیر وحد وہو من یعمل لواحد ، عملا مؤقتاً بالتخصیص ۔ (در مختار) ۔ وفي الشامیۃ : قال العلامۃ الشامي رحمہ اللہ تعالی : قولہ : (لواحد) أي لمعین واحدا أو أکثر ، قال القہستاني : لو =