محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
بڑے بڑے کاروبار انہیں بنیادوں پر چل رہے ہیں، اگر ائمۂ ثلاثہ کے قول پر عمل کرتے ہوئے اسے ناجائز قرار دیا جائے، تو حرج عظیم لازم آئے گا، اس لیے تنگی اور پریشانی سے بچانے کے لیے امام احمدابن حنبل رحمہ اللہ کے مذہب کے مطابق عمل کی گنجائش معلوم ہوتی ہے۔(۱)مالِ مضاربت سے ملازمین کی مزدوری مسئلہ(۴۱۴): دورانِ تجارت مضارب کا مالِ مضاربت سے مزدور اور ملازمین کی اجرتیں اور تنخواہیں ادا کرنا جائز ہے۔(۲) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ المغني والشرح الکبیر ‘‘ : ولنا أنہا عین تنمی بالعمل علیہا فصح العقد ببعض نمائہا کالدراہم والدنانیر کالشجرۃ فی المساقاۃ والأرض في المزارعۃ قولہم لیس من أقسام الشرکۃ ولا ہو مضاربۃ ، قلنا : نعم لکنہ یشبہ المساقاۃ والمزارعۃ ، فإنہ دفع لعین المال إلی من یعمل علیہا ببعض نمائہا مع بقاء عینہا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وإن دفع ثوبہ إلی خیاط لیفصلہ قمصًا ویبیعہا ولہ نصف ربحہا بحق عملہ جاز نص علیہ في روایۃ حرب ، وکذلک إن دفع غزلاً إلی رجل ینسجہ بثلث ثمنہ أو ربعہ جاز نص علیہ ، وقال مالک وأبوحنیفۃ والشافعی : لا یجوز شيء من ذلک لأنہ عوض مجہول وعمل مجہول وقد ذکرنا وجہ جوازہ ۔ (۵/۱۹۲، ۱۹۳، مسألۃ : وإن آجراہما بأعیانہا) (شرکت ومضاربت عصر حاضر میں :ص/ ۳۰۴ ، ۳۰۸) الحجۃ علی ما قلنا : (۲) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : ولو استأجر أجیرًا یخدمہ في سفرہ وفي مصرہ الذي أتاہ فیخبز لہ ویطبخ ویغسل ثیابہ ویعمل لہ ما لا بد لہ منہ احتسب بذلک علی المضاربۃ ، وکذلک لو کان معہ غلمان لہ یعملون في المال کانوا بمنزلتہ ونفقتہم في مال المضاربۃ ۔ (۴/۳۱۲ ، کتاب المضاربۃ ، الباب الثاني عشر في نفقۃ المضارب) ما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : وکل من کان مع المضارب ممن یعینہ علی العمل فنفقتہ=