محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
نمک کے عوض ہڈیوں کی خرید وفروخت مسئلہ(۲۴۹): بعض لوگ قربانی کے جانور کی ہڈیاں نمک کے عوض فروخت کرتے ہیں، ہڈیوں کی یہ بیع جائز ہے، مگر اس کے عوض جو نمک لیا گیا وہ یا اس کی قیمت کا صدقہ کرنا لازم ہے۔(۱)مجبور شخص سے زیادہ قیمت لینا مسئلہ(۲۵۰): مالِ تجارت پر منافع لینے کی شرعاً کوئی حد متعین نہیں ہے(۲)، ا س لیے کسی شخص سے اُس کی مجبوری کی بنا پر کسی چیز کی زیادہ قیمت وصول کرنا جائز ودرست تو ہے(۳)، مگر خلافِ مروّت ہے(۴)، حدیث پاک میں ہے کہ ’’معسر یعنی تنگ دست سے در گذر کرنا باعثِ مغفرت ہے‘‘۔(۵) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ المبسوط ‘‘ : کما یکرہ لہ أن یعطي جلدہا الجزار فکذلک یکرہ لہ أن یبیع الجلد ، فإن فعل ذلک تصدق بثمنہ کما لو باع شیئا من لحمہا ۔ (۱۲/۱۹ ، باب الأضحیۃ) ما في ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : روي عن سیدنا علي کرم اللہ وجہہ أنہ قال : إذ ضحیتم فلا تبیعوا لحوم ضحایاکم ولا جلودہا ، وکلوا منہا وتمتعوا ، فإن باع شیئا من ذلک نفذ عند أبي حنیفۃ ومحمد ، وعند أبي یوسف لا ینفذ لما ذکرنا فیما قبل الذبح ویتصدق بثمنہ ۔ (۴/۲۲۵ ، کتاب التضحیۃ ، ما یکرہ في الأضحیۃ) ما في ’’ المغني والشرح الکبیر ‘‘ : روي عن ابن عمر أنہ یبیع الجلد ویتصدق بثمنہ ۔ (۱۱/۱۱۲) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : إن بیع اللحم أو الجلد بہ أي بمستہلک أو بدرہم تصدق بثمنہ ومفادہ صحۃ البیع مع الکراہۃ وہو قول أبي حنیفۃ ومحمد لقیام الملک والقدرۃ علی التسلیم ۔ (۹/۳۹۸ ، البحر الرائق : ۸/۳۲۷ ، کتاب الأضحیۃ)=