محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
دکاندار سے کمیشن لینا مسئلہ(۳۴۷): اگر کوئی شخص دکان سے کوئی چیز خریدنے کے لیے کسی تجربہ کار کو اپنے ساتھ لے جائے، اور وہاں سے اپنی مطلوب چیز خرید لے،پھر بعد میں معلوم ہو کہ اس دکان دار نے اُس تجربہ کار شخص کو اپنی طرف سے ۵۰؍ روپئے دلالی کے دیئے، تو ا س تجربہ کار (دلال) شخص کا دکاندار سے کمیشن لینا شرعاً درست ہے، کیوں کہ یہ دلالی کی اجرت ہے، لیکن دلالی کی اجرت لینا اسی وقت صحیح ہوتا ہے ، جب کہ اجرت پہلے سے طے ہو۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ خلاصۃ الفتاوی ‘‘ : وفي الأصل : أجرۃ السمسار والمغاري والحمامي والصکاک ، وما لا تقدیر فیہ للوقت ، ولا مقدار لما یستحق بالعقد ، لکن للناس فیہ حاجۃ جاز ، وإن کان في الأصل فاسدًا ۔(۳/۱۱۶ ، کتاب الإجارات ، جنس آخر في المتفرقات) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : وفي الحاوي : سئل عن محمد بن سلمۃ عن أجرۃ السمسار فقال : أرجو أنہ لا بأس بہ ، وإن کان في الأصل فاسداً لکثرۃ التعامل ، وکثیر من ہذا غیر جائز ، فجوّز لحاجۃ الناس إلیہ ۔ (۹/۷۵ ، کتاب الإجارات ، مطلب في أجرۃ الدلال) ما في ’’ المبسوط للسرخسي ‘‘ : والسمسار إسم لمن یعمل للغیر بالأجرۃ بیعاً وشرائً ۔ (۵/۱۲۸، باب السمسار)