محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
روئی اور فوم کے گدوں کی پاکی کا طریقہ مسئلہ(۳۹): ایسی چیز جس کو نچوڑنا ناممکن ہومثلاً روئی اور فوم کے گدے ، تو ان کی پاکی کا طریقہ یہ ہے کہ اگر نجاست ، نجاستِ مرئیہ ہے، تو عینِ ناپاکی کے زائل ہونے سے یہ پاک ہوجائیں گے، اور اگر نجاست،نجاستِ غیر مرئیہ ہے، تو ان کی طہارت دھونے والے کے غلبۂ ظن پر مبنی ہے، اگر وہ غلبۂ ظن کا ادراک نہیں کرسکتا ، تو انہیں تین مرتبہ دھوئے، ہر مرتبہ دھونے کے بعد چھوڑے رکھے یہاں تک کہ پانی کے قطرات ٹپکنا بند ہوجائیں، تب یہ پاک ہوجائیں گے، علاوہ ازیں کسی بڑے حوض یا جاری پانی میں ڈبو کر کچھ وقت گزرجانے کے بعد نکال لینے پربھی پاک سمجھے جائیں گے۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : ویطہر محل غیرہا أي غیر مرئیۃ بغلبۃ ظن غاسل لو مکلفا وإلا فمستعمل طہارۃ محلہا بلا عدد ، بہ یفتی ، وقدر ذلک الموسوس بغسل وعصر ثلاثاً أو سبعاً فیما ینعصر مبالغا بحیث لا یقطر طہر بالنسبۃ إلیہ دون ذلک الغیر ، ولو لم یبالغ لرقتہ ہل یطہر ؟ الأظہر نعم للضرورۃ ، وقدر تثلیث جفاف أي انقطاع تقاطر في غیرہ أي غیرمنعصر مما یتشرب النجاسۃ وإلا فبقلبہا کما مر ، وہذا کلہ إذا غسل في اجانۃ ، أما لو غسل في غدیر أو صبّ علیہ ماء کثیر أو جری علیہ الماء طہر مطلقا بلا شرط عصر وتجفیف وتکرار غمس ۔ ہو المختار ۔ (۱/۴۶۸ ۔ ۴۷۱ ، مطلب في حکم الوشم) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : وإن کان مما لا ینعصر کالحصیر المتخذ من البردی ونحوہ إن علم أنہ لم یتشرب فیہ بل أصاب ظاہرہ یطہر بإزالۃ العین أو بالغسل ثلاثاً بلا عصر ۔ (۱/۴۶۹) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : الخف الخراساني الذي صرمہ موشی بالغزل بحیث صار ظاہرہ کلہ عزلا فأصابت النجاسۃ تحتہا فإنہ یغسل ثلاثا ویجفف کل مرۃ ، وقال بعضہم : یغسل مرۃ ویترک حتی ینقطع التقاطر ثم یغسل ثانیاً وثالثاً کذلک ، وہذا أصح ، والأول أحوط۔=