محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
اسکیم والی چیزوں کی خرید وفروخت مسئلہ(۲۴۶): آج کل دوکانوں پر کچھ اسکیمیں (Schemes) شروع ہیں، مثلاً اگر کوئی شخص چاکلیٹ (Chocolate) وغیرہ خریدے، تو اس میں سے کچھ نمبرات (Number,s) نکلتے ہیں ، جن کو جمع کرنا ہوتا ہے، یا چاکلیٹ کے اندر سے کاغذ نکلتا ہے، جس پر ایک روپیہ یا دو روپیہ کی تصویر (Photo) بنی ہوتی ہے، جس کے حصے میں یہ چٹھی نکلتی ہے، وہ تصویر میں موجود روپیہ کا حق دار ------------------------------ =ما في ’’ ریاض الصالحین ‘‘ : عن ابن مسعود رضي اللہ عنہ ، عن النبي ﷺ قال : ’’ إن الصدق یہدي إلی البرّ ، وإن البرّ یہدي إلی الجنۃ ، وإن الرجل لیصدُق حتی یُکتب عند اللہ صدّیقًا ، وإن الکذب یہدي إلی الفجور ، وإن الفجور یہدي إلی النار ، وإن الرجل لیکذِب حتی یُکتب عند اللّٰہ کذّابًا ‘‘ ۔ متفق علیہ ۔ (ص/۴۶ ، رقم الحدیث:۵۴ ، باب الصدق ، مکتبۃ الإحسان دیوبند) ما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : اتفق العلماء علی أن الغشّ حرام ، سواء أکان بکتمان العیب فی المعقود علیہ أو الثمن ، أم بالکذب والخدیعۃ ، وسواء أکان في المعاملات أم في غیرہا من المشورۃ و النصیحۃ ۔ (۳۱/۲۱۹) (۲) ما في ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : طاعۃ الإمام فیما لیس بمعصیۃ فرض ۔ (۶/۳۱۹ ، کتاب الجہاد ، مطلب في وجوب طاعۃ الإمام) (۳) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {یٰٓاَیہا الذین اٰمنوا أوفوا بالعقود} ۔ (سورۃ المائدۃ :۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {وأوفوا بالعہد إن العہد کان مسؤلا} ۔ (سورۃ الإسراء :۳۴) ما في ’’ مشکوۃ المصابیح ‘‘ : عن عبد اللّٰہ بن عمرو قال : قال رسول صلی اللہ علیہ وسلم للّٰہ ﷺ : ’’ أربع من کنّ فیہ کان منافقًا خالصًا ، ومن کانت فیہ خصلۃ منہنّ کانت فیہ خصلۃ من النّفاق حتی یدعہا ؛ إذا اؤتمن خان ، وإذا حدّث کذب ، وإذا عاہد غدر ، وإذا خاصم فجر ‘‘ ۔ متفق علیہ۔ (ص/ ۱۷) (محمود الفتاوی: ۲/۴۸۱، ۴۸۲)