محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
شراب ملی ہوئی اشیاء کی خرید وفروخت مسئلہ(۲۵۴): شراب اسلام میں حرام اور نجس وناپاک ہے(۱)، جس چیز میں شراب شامل ہوجائے وہ بھی حرام اور نجس ہے، اسی وجہ سے اس کا استعمال اور خرید وفروخت ناجائز وحرام ہے(۲)، تاہم اگر کسی دوا میں شراب ملی ہو، اور طبیبِ حاذق نے بتایا ہوکہ اس میں شفا ہے، اور اس کے علاوہ کوئی دوسری متبادل دوا نہ ہو، تو ضرورۃً اس کا استعمال اور خریدو فروخت جائز ہے۔(۳) ------------------------------ =النبي ﷺ أقر بیعہ بقولہ : لأن یأخذ أحدکم حبلہ ، ثم یغدو إلی الجبل ، فیحتطب ، فیبیع فیأکل ویتصدق خیر لہ من أن یسأل الناس ۔ (۵/۳۴۳۸) ما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : إذا کان یملک المنبع أو کان حفرہا بقصد التملک فلصاحب البئر علی ہذا أن یمنع الغیر من حق الشفعۃ أیضًا ، وأن یبیع الماء ، لأنہ في حکم المحرز ۔ (۱/۸۰) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {إنما الخمر والمیسر والأنصاب والأزلام رجسٌ من عمل الشیطٰن فاجتنبوہ} ۔ (سورۃ المائدۃ :۹۰) ما في ’’ مشکوۃ المصابیح ‘‘ : عن ابن عمر قال : قال رسول صلی اللہ علیہ وسلم للّٰہ ﷺ : ’’ کل مسکر خمرٌ وکل مسکر حرام ‘‘ ۔ (ص/۳۱۷ ، باب بیان الخمر ووعید شاربہا) (۲) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : لا یجوز بیعہا لأن اللہ تعالی لما نجسہا فقد أہانہا ، والتقوم یشعر بعزّتہا ، وقال علیہ الصلاۃ والسلام : ’’ إن الذي حرّم شربہا حرّم بیعہا وأکل ثمنہا ‘‘ ۔ (۱۰/۲۸، کتاب الأشربۃ ، بیروت ، صحیح مسلم :۲/۳۲۲ ، باب تحریم بیع الخمر) ما في ’’ الہدایۃ ‘‘ : إذا کان أحد العوضین أو کلاہما محرماً فالبیع فاسد ، کالبیع بالمیتۃ والدم والخنزیر والخمر ۔ (۳/۳۳)=