محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
خنزیر کے بالوں کا برش مسئلہ(۲۸۲):آج کل کلر پینٹ کے لیے خنزیر کے بالوں سے بنائے گئے برش استعمال ہوتے ہیں، شرعاً یہ ناجائز ہے، کیوں کہ خنزیر اپنے تمام اجزاء کے ساتھ ناپاک اور نا قابلِ تطہیر ہے ، نیز پینٹ کرنے کے لیے پلاسٹک وغیرہ کے برش بازاروں میں دستیاب ہیں، اس لیے ان کے استعمال کی کوئی ضرورت بھی نہیں ، لہٰذا خنزیری بالوں کے برش کا استعمال اور ان کی خرید وفروخت شرعاً درست نہیں ہوگی۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ القرآن الکریم ‘‘ : {إنما حرّم علیکم المیتۃ والدّم ولحم الخنزیر} ۔ (سورۃ البقرۃ :۱۷۳) ۔ {حرّمت علیکم المیتۃ والدم ولحم الخنزیر} ۔ (سورۃ المائدۃ:۳) ۔ {قل لا أجد فی ما أوحی إلی محرّمًا علی طاعم یّطعمہ إلا أن یکون میتۃ أو دمًا مسفوحًا أو لحم خنزیر فإنہ رجس} ۔ (سورۃ الأنعام :۱۴۵) ما في ’’ أحکام القرآن للجصاص ‘‘ : فنص فی ہذہ الآیات علی تحریم لحم الخنزیر ۔۔۔۔۔۔ واللحم وإن کان مخصوصًا بالذکر فإن المراد جمیع أجزائہ ۔ (۱/۱۵۱، تحریم الخنزیر) ما في ’’ الدر المختار مع الشامیۃ ‘‘ : وشعر الخنزیر لنجاسۃ عینہ فیبطل بیعہ وإن جاز الآن الإنتفاع بہ لضرورۃ الخرز ۔ (۷/۱۹۳، باب البیع الفاسد ، مطلب فی التداوي) ما في ’’ البحر الرائق ‘‘ : أما الخنزیر فشعرہ وعظمہ وجمیع أجزائہ نجسۃ ورخص فی شعرہ للخرازین للضرورۃ لأن غیرہ لا یقوم مقامہ عندہم ، وعن أبي یوسف رحمہ اللّٰہ تعالی أنہ کرہ لہم ذلک أیضًا ۔ (۱/۱۹۱، کتاب الطہارۃ) ما في ’’ مجمع الأنہر ‘‘ : ولا یجوز بیع شعر الخنزیر لأنہ محرم فیبطل لنجاستہ ۔ (۳/۸۵، باب البیع الفاسد) (کتاب الفتاوی: ۵/۲۷۳، فتاوی محمودیہ: ۱۸/۲۵۸،کراچی)