محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
انعامی بانڈز کی خریدو فروخت مسئلہ(۲۵۶): بعض اوقات حکومت کی طرف سے عوام سے قرضے لیے جاتے ہیں، اور ان قرضوں کے عوض میں ان کی توثیق کے لیے تحریر لکھ دی جاتی ہے، جس کو حکومت کی طرف سے بانڈ (Bond) کہتے ہیں۔بانڈ کے معنی قرض کے وثیقہ کے ہیں۔ (انعام الباری:۶/۱۴۴) یہ بانڈز مختلف مالیت کے ہوتے ہیں، اور اس کا طریقۂ کار یہ ہوتا ہے کہ بانڈز حاصل کرنے کے بعد ہر ماہ قرعہ اندازی ہوتی ہے، قرعہ اندازی میں جو نمبر نکلتے ہیں ، ان کے حاملین کو زیادہ رقم دی جاتی ہے، باقی تمام ممبران کو صرف اپنی جمع شدہ رقم واپس لینے کا حق ہوتا ہے۔ انعامی بانڈز در حقیقت سودی معاملہ ہے،جس میں بانڈز کے تمام مالکوں کو دیا جانے والا سود قرعہ اندازی کے ذریعے کسی ایک فرد کو دیا جاتا ہے،اور بقیہ تمام افراد کو صرف اپنی جمع شدہ رقم واپس کی جاتی ہے، یعنی سود کو قمار کے ذریعے دیا جاتا ہے، وہ اس طرح کہ ہر بانڈ پر سود لگایاگیا، پھر ہر ایک کو سود نہ دیتے ہوئے مجموعی سود کی رقم قرعہ ------------------------------ =عند اللّٰہ حسنٌ ‘‘ ۔ (۴/۴۶۴ ، وأما بیان ما یلحق برأس المال وما لا یلحق ، رد المحتار :۶/۳۵۳ ، باب المرابحۃ والتولیۃ) ما في ’’ الأشباہ والنظائر لإبن نجیم ‘‘ : العادۃ محکمۃ ۔ (ص/۳۲۸) (۲) ما في ’’ الہدایۃ ‘‘ : یجوز أن یضیف إلی رأس المال ، أجرۃ القصار ، والطراز والصبغ ، وأجرۃ حمل الطعام ، لأن العرف جار بالحاق ہذہ الأشیاء برأس المال في عادۃ التجار ، إذ القیمۃ تختلف باختلاف المکان ، ویقول : قام علي بکذا ، ولا یقول : اشتریت بکذا کیلا یکون کاذبًا ۔ (۳/۵۵ ، البحر الرائق :۶/۱۸۲)