محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
ریڈیو ، ٹیپ ریکا رڈ کی خریدو فروخت مسئلہ(۲۵۲): ریڈیو ، ٹیپ ریکار ڈ کی خریدو فروخت جائز ہے(۱)، کیوں کہ امر منکر اس کی خریدوفروخت میں نہیں ہے، بلکہ امر منکر اس کا ناجائز کاموں میں استعمال کرنا ہے، ہاں! اگر بائع کو معلوم ہے کہ مشتری اس کو ناجائز کاموں میں استعمال کرے گا، تو تعاون علی الاثم کی وجہ سے اس کی یہ بیع مکروہِ تحریمی ہوگی۔(۲) ------------------------------ = في مدۃ یسیرۃ جداً ، أو أقاموا لأعمالہ أشخاصاً مسلمین ، وأنفقوا علی ذلک أموالاً جسیمۃً ، واستغنوا بہ عن السعاۃ وإرسال المکاتیب غالباً فصار قانوناً في ذلک یخاطب بہ السلاطین بعضہم لبعضہم في مہمّات الأمور وتبعہم الناس علی ذلک ۔ (ص/۲۸۵ ، مطلب ہل یثبت رمضان بالتلغراف ، بحوالہ فتاوی حقانیہ:۶/۳۰، ٹیلی فون کے ذریعے عقدِ بیع کا حکم) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : لا یکرہ بیع الجاریۃ المغنیۃ والکبش النطوح والدیک المقاتل الطیارۃ ، لأنہ لیس عینہا منکراً ، وإنما المنکر في استعمال المحظور ، قلت : لکن ہذہ الأشیاء تقام المعصیۃ بعینہا ، لکن لیست ہي المقصود الأصلي منہا ، فإن عین الجاریۃ للخدمۃ مثلاً ، والغناء عارض ، فلم تکن عین المنکر بخلاف السلاح ، فإن المقصود الأصلي منہ ہو المحاربۃ بہ ، فکان عینہ منکراً إذا بیع لأہل الفتنۃ ، فصار المراد بما تقام المعصیۃ بہ ما کان عینہ بلا عمل صنعۃٍ فیہ ، فخرج نحو الجاریۃ المغنیۃ لأنہا لیست عین المنکر ۔ (۶/۴۲۰ ، کتاب الجہاد ، باب البغاۃ) ما في ’’ خلاصۃ الفتاوی ‘‘ : رجل آجر بیتاً لیتخذ فیہ نارًا أو بیعۃ أو کنیسۃ أو یباح فیہ الخمر فلا بأس بہ ولذا کل موضع تعلمت المعصیۃ بفعل فاعل مختار ۔ (۴/۳۷۶ ، کتاب الکراہیۃ) ما في ’’ المبسوط للسرخسي ‘‘ : ولا بأس بأن یؤاجر المسلم دارًا من الذمي لیسکنہا فإن شرب فیہا الخمر أو عبد فیہا الصلیب أو دخل فیہا الخنازیر لم یلحق المسلم إثم فۃ شيء من ذلک ، لأنہ لم یؤاجرہا لذلک ، والمعصیۃ في فعل المستأجر ۔ =