محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
حق تصنیف کو خاص کرنا مسئلہ(۲۲۰): تصنیف مصنف کی دن رات کی محنتوں کا نچوڑ ہوتی ہے، جس سے مصنف کچھ مادی نفع کا بھی امیدوار ہوتا ہے، اور حقِ تصنیف کو محفوظ نہ کرنے کی صورت میں مصنف کو ضرر لاحق ہوتا ہے، اس لیے دفعِ ضرر کے خاطر حق تصنیف کو خاص کرنا جائز ہے، اور اگر مصنف اپنے حق تصنیف کو بیچنا چاہے تو بیچ بھی سکتا ہے، کیوں کہ صحتِ بیع کے لیے مبیع کا قابلِ ادّخار ہونا ضروری ہے، اور احراز وتحفظ قانوناً رجسٹریشن کرانے سے ہوجاتا ہے ۔(۱) ------------------------------ =فلیس بحرام ، ہذا حکم نفس التصویر ، وأما اتخاذ المصور فیہ صورۃ حیوان فإن کان معلقاً علی حائط أو ثوباً ملبوساً أو عمامۃ ونحو ذلک مما لا یعدّ ممتہنا فہو حرام ۔ (۷/۲۱۰ ، باب تصویر صورۃ الحیوان ، مرقاۃ المفاتیح : ۸/۳۲۳ ، رد المحتار : ۲/۳۶۰ ، کتاب الصلوٰۃ ، مطلب إذا تردد الحکم بین السنۃ والبدعۃ کان ترک السنۃ أولی ، البحر الرائق :۲/۴۸ - ۴۹ ، فصل ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا) (احسن الفتاوی :۸/۴۱۷-۴۳۹، رسالہ نذیر العریان عن عذاب صورۃ الحیوان) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ سنن أٔبي داود ‘‘ : عن أسمر بن مضرس قال : أتیت النبي ﷺ فبایعتہ فقال : ’’من سبق إلی ما لم یسبقہ إلیہ مسلم فہو لہ ‘‘ ۔ وفي نسخۃ : ’’ إلی ما لم یسبقہ ‘‘ ۔ (ص/۴۳۷ ، بذل المجہود : ۱۰/۳۱۶) ما في ’’ بحوث في قضایا فقہیۃ معاصرۃ ‘‘ : وإن کان العلامۃ المناوي رحمہ اللہ تعالی رجّح أن ہذا الحدیث واردٌ في سیاق احیاء الموات ، ولکنہ نقل عن بعض العلماء أنہ یشمل کل عین وبئر ومعدن ، ومن سبق لشيء منہا فہي لہ ، ولا شکّ أن العبرۃ لعموم اللفظ لا لخصوص السبب ۔ (ص/۱۲۳ ، حق الابتکار وحق الطباعۃ)=