محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
عقد رہن کی شرطیں مسئلہ(۵۰۲): عقد رہن کی تین شرطیں ہیں: (۱)شئ مرہون معلوم ہو۔(۱) (۲) شئ مرہون راہن کی ملکیت میں ہو۔(۲) (۳) شئ مرہون بوقتِ عقدِ رہن موجود ہو۔(۳)بلا اجازت کسی کی چیز رہن رکھنا مسئلہ(۵۰۳): ایک آدمی نے کسی دوسرے سے قرض لیا، اور کسی تیسرے شخص کی چیز اس کی اجازت کے بغیر بطورِ رہن رکھ دیا، شرعاً اس طرح کا معاملہ کرنا درست نہیں ہے، کیوں کہ شئ مرہون کا راہن کی ملکیت میں ہونا شرط ہے، اور وہ یہاں مفقود ہے۔(۴) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ الفقہ الإسلامي وأدلتہ ‘‘ : أن یکون معلوماً کما یشترط في المبیع أن یکون معلوماً ۔ (۶/۴۲۳۳) ما في ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : وہو أن یکون ۔۔۔۔۔۔ معلوماً مقدور التسلیم ۔ (۵/۱۹۵، الرہن) (۲) ما في ’’ الفقہ الإسلامی وأدلتہ ‘‘ : وأن یکون مملوکاً للراہن ۔ (۶/۴۲۳۴) ما في ’’ بدائع الصنائع ‘‘ : وہو أن یکون ۔۔۔۔۔ مملوکاً معلوماً مقدور التسلیم ۔ (۵/۱۹۵، کتاب الرہن) (۳) ما في ’’ الفقہ الإسلامي وأدلتہ ‘‘ : وہو أن یکون موجوداً وقت العقد مقدور التسلیم فلا یجوز رہن ما لیس بموجود عند العقد ولا رہن ما یحتمل الوجود والعدم ۔ (۶/۴۲۳۱ ، بدائع الصنائع :۵/۱۹۵، کتاب الرہن) (مالی معاملات پر غرر کے اثرات:ص/۲۴۶-۲۴۸) =