محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
مجہول مدت پر اُدھار سامان مسئلہ(۳۰۶): عموماً دیہاتی علاقوں میں لوگوں کے پاس نقد رقم نہیں ہوتی، وہ مقامی دکاندار سے اپنی ضروریات کا سامان لیتے رہتے ہیں، پھر فصل کٹنے کے بعد واجب الادا رقم ادا کردیتے ہیں۔ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے مذہب کے مطابق یہ بیع، بیعِ فاسد ہے، اس لیے کہ اس صورت میں ادائے ثمن کی مدت مجہول ہوتی ہے، لیکن چونکہ ہمارے زمانے میں اس طرح سامان ادھار لینے دینے کا رَواج عام ہوگیا ہے، اور ادائے ثمن کی مدت میں پائی جانے والی جہالت ، جہالتِ یسیرہ ہے، لہٰذا بر بنائے ضرورت بیع کی اس صورت میں امام مالک اور امام احمد رحمہما اللہ کے قول کو اختیار کیا جاسکتا ہے، کہ ان کے نزدیک اس طرح کی مدتِ مجہولہ پر ادھار سامان کا لین دین جائز ہے۔(۱) ------------------------------ =(۱/۱۲۱، الفصل الثاني في بیع ما یجوز وما لا یجوز ، بحوالہ فتاوی حقانیہ) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : (وعلیہ فیفتی بجواز النزول عن الوظائف بمالٍ) قال العلامۃ العینی فی فتاواہ : لیس للنزول شيء یعتمد علیہ ، ولکن العلماء والحکام مشوا ذلک للضرروۃ ، واشترطوا إمضاء الناظر لئلا یقع فیہ نزاع ۔ اہـ ۔ ملخصًا من حاشیۃ الأشباہ للسید أبي السعود ۔ وذکر الحموي أن العیني ذکر في شرح نظم ’’ درر البحار ‘‘ في باب القسم بین الزوجات ، أنہ سمع من بعض شیوخہ الکبار أنہ یمکن أن یحکم بصحۃ النزول عن الوظائف الدینیۃ قیاسا علی ترک المرأۃ قسمہا لصحبتہا ، لأن کلا منہما مجرد اسقاط ۔ اہـ ۔ (۷/۲۶ ، کتاب البیوع ، مطلب في النزول عن الوظائف بمال ، دیوبند ، و۷/۳۵ ، بیروت) (فتاوی حقانیہ: ۶/۶۳،۶۴، جدید فقہی تحقیقات: ۳/۲۲۰، فقہی مقالات: ۱/۲۲۳،۲۲۴، حقوق اور ان کی خرید فروخت: ص/۱۹۳) الحجۃ علی ما قلنا : =