محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
مجرم کو پکڑنے پر انعام رکھنا مسئلہ(۴۵۵): آج کل حکومتیں کسی بڑے مجرم کو پکڑنے کے لیے اخباروں میں ان کی تصویر وں کے ساتھ اشتہار دیتی ہے؛ کہ جو شخص اس مجرم کو پکڑ کر لائے گا، اسے اتنا اتنا انعام ملے گا، شرعاً یہ عقدِ جعالہ کی ایک جدید صورت ہے ،جس میں اجرت عامل کے نتیجۂ عمل پر ہوتی ہے، لہٰذا اس طرح کا معاملہ بر بنائے استحسان جائز ہے۔ (۱)گم شدہ چیز پہنچانے پر انعام کا اعلان مسئلہ(۴۵۶): کسی شخص نے اعلان کیا کہ جو شخص میرے گمشدہ سامان کو فلاں جگہ پہنچا دے گا میں اسے اتنا انعام دوں گا، اور کسی بھی شخص نے اس کے سامان کو مطلوبہ جگہ پر پہنچادیا، تو احناف کے نزدیک وہ انعام کا مستحق نہیں ہوگا(۲)، ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ الفقہ الإسلامي وأدلتہ ‘‘ : الجعالۃ لغۃ ؛ ہي ما یجعل لإنسان علی فعل شيء أو ما یعطاہ الإنسان علی أمر فعلہ ، تسمی عند القانونین الوعد بالجائزۃ ، ۔۔۔۔۔ وإنما أجازوا أی الحنفیۃ فقط استحساناً دفع الجعل لمن یرد العبد الآبق ۔۔۔۔۔ وتجوز الجعالۃ شرعاً عند المالکیۃ والشافعیۃ والحنابلۃ ، بدلیل قولہ تعالیٰ فی قصۃ یوسف مع إخوتہ : {قالوا نفقد صُواع الملک ولمن جآء بہ حمل بعیر وأنا بہ زعیم} ۔ (۵/۳۸۶۴ - ۳۸۶۶ ، الفصل الرابع الجعالۃ أو الوعد بالجائزۃ) (مالی معاملات پر غرر کے اثرات : ص/۱۳۵) ما في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : ومن المعقول أن حاجۃ الناس قد تدعو إلیہا لرد مال ضائع أو عمل لا یقدر علیہ الجاعل ولا یجد ممن یتطوع بہ ۔ (۱۵/۲۰۹)=