محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
عورت کا مرد ڈاکٹر سے علاج کروانا مسئلہ(۵۵۷): اگر کسی ہسپتال میں بآسانی لیڈی ڈاکٹرمل جائے، یا سخت ضروت نہ ہو، تو عورت کے لیے مرد ڈاکٹر سے مستور اعضاء کا علاج کروانا جائز نہیں، لیکن اگر لیڈی ڈاکٹر نہ ہو اور ضرورت، ضرورتِ شدیدہ ہو ، تو پھرعورت کے لیے مرد ڈاکٹر سے مستوراعضاء کا علاج کرانے کی گنجائش ہے، اور اس صورت میں بھی بقدر ضرورت ہی ستر کھولنے کی اجازت ہے، نیز مرد ڈاکٹر کو بھی چاہیے کہ وہ حتی الامکان غیر ضروری مقام پر نگاہ نہ پڑنے دیں۔(۱) ------------------------------ الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : امرأۃ أصابتہا قرحۃ في موضع لا یحل للرجل أن ینظر إلیہ ، لا یحل أن ینظر إلیہما ، لکن تعلم امرأۃ تداویہا ، فإن لم یجدوا امرأۃ تداویہا ولا امرأۃ تتعلم ذلک إذا علمت ، وخیف علیہا البلاء والوجع أو الہلاک ، فإنہ یستر منہا کل شيء إلا موضع تلک القرحۃ ، ثم یداویہا الرجل ویغض بصرہ ما استطاع إلا عن ذلک الموضع ، ولا فرق في ہذا بین ذوات المحارم وغیرہنّ ، لأن النظر إلی العورۃ لا یحل بسبب المحرمیۃ۔ (۵/۳۳۰ ، کتاب الکراہیۃ ، الباب الثامن فیما یحل للرجل النظر الخ) ما في ’’ رد المحتار ‘‘ : إذا کان المرض في سائر بدنہا غیر الفرج یجوز النظر إلیہ عند الدواء لأنہ موضع ضرورۃ، وإن کان في موضع الفرج ، فینبغي أن یعلم امرأۃ تداویہا ، فإن لم توجد وخافوا علیہا أن تہلک أو یصیبہا وجع لا تحتملہ یستروا منہا کل شيء إلا موضع العلۃ ، ثم یداویہا الرجل ، ویغضّ بصرہ ما استطاع إلا عن موضع العلۃ ، ثم یداویہا الرجل ویغضّ بصرہ ما استطاع إلا عن موضع الجرح ۔ (۹/۴۵۳ ، الحظر والإباحۃ ، فصل في النظر والمسّ) ما في ’’ ملتقی الأبحر مع مجمع الأنہر ‘‘ : ویحرم النظر إلی العورۃ إلا عند الضرورۃ کالطبیب أي لہ النظر إلی موضع النظر ضرورۃ ، فیرخص لہ احیاء لحقوق الناس ودفعاً =