محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
انجکشن یا دوا کے ذریعہ حیض کو بند کرنا مسئلہ(۳۶): ا نجکشن یا دوا کے ذریعہ حیض کو بند کرنا جائز ہے ،بشرطیکہ کسی نقصان کا اندیشہ نہ ہو، اور اگر حیض بند کرنے میں نقصان کا اندیشہ ہو تو جائز نہیں ہے ،کیوں کہ انسان کے لیے اپنے نفس کی حفاظت لازم ہے(۱)،البتہ انجکشن یا دوا کی وجہ سے ایام معتاد میں حیض نہ آئے، تو حیض کے احکام جاری نہیں ہوں گے، بلکہ طہر کے احکام ہی باقی رہیں گے۔(۲) ------------------------------ =عند سرتہا ثم انشقت وخرج منہا ، وکذا إن سال الدم من قبل سرتہا ، لا تکون نفساء بل مستحاضۃ ، لأن النفاس إسم لدم یخرج من الرحم عقیب الولد ، وإن سال الدم من الأسفل صارت نفساء لوجود دم النفاس ۔ (۱/۵۶ ، الفصل الخامس في النفاس والحیض) ما في ’’ فتح القدیر لإبن الہمام ‘‘ : ثم ینبغي أن یزاد في التعریف فیقال : عقیب الولادۃ من الفرج ، فإنہا لو ولدت من قبل سرتہا بأن کان ببطنہا جرح فانشقت وخرج الولد منہا تکون صاحبۃ جرح سائل لا نفساء ۔ (۱/۱۸۸) (فتاوی حقانیہ :۲/۵۶۳) ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : ولو ولدت من قبل سرتہا بأن کان ببطنہا جرح فانشقت وخرج الولد منہا تکون صاحبۃ جرح سائل لا نفساء ، ہکذا في الظہیریۃ والتبیین ، إلا إذا خرج من الفر ج دم عقیب خروج الولد من السرۃ فإنہ حینئذ یکون نفاساً ، ہکذا في التبیین ۔ (۱/۳۷ ، الفصل الثاني في النفاس ، ہکذا في الفتاوی التاتارخانیۃ : ۱/۲۴۰ ، نوع آخر في النفاس) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ کتاب الفقہ علی المذاہب الأربعۃ ‘‘ : إذا استعملت دواء ینقطع بہ الحیض في غیر وقتہ المعتاد ، فإنہ یعتبر طہراً ، وتنقضي بہ العدۃ ، علی أنہ لا یجوز للمرأۃ أن تمنع حیضہا ، أو تستعجل انزالہ إذا کان ذلک یضرّ صحتہا ، لأن المحافظۃ علی الصحّۃ واجبۃ ۔ (۱/۱۱۶ ، تعریف الحیض ، دار احیاء التراث العربي)=