محقق و مدلل جدید مسائل جلد 1 |
|
گندے انڈوںکی واپسی مسئلہ(۳۲۰): کسی شخص نے کچھ انڈے خریدے ،اور گھر لے جاکر جب انہیں پھوڑا، تو وہ انڈے خراب نکلے، تو شخص مذکور کو ان خراب انڈوں کے واپس کرنے کا شرعاً حق حاصل ہوگا، کیوں کہ خراب انڈے مال نہیں ہیں، اس لیے ان کی خرید وفروخت باطل ہے، پھر بھی اگر ایسا معاملہ کرلیاگیا، تو بائع پر ان انڈوں کو واپس لینا ضروری ہوگا۔(۱) ------------------------------ =ما في ’’ الفتاوی الہندیۃ ‘‘ : یجوز للعلیل شرب الدم والبول وأکل المیتۃ للتداوي إذا أخبرہ طبیب مسلم أن شفاء ہ فیہ ولم یجد من المباح ما یقوم مقامہ ۔ (۵/۳۵۵ ، کتاب الکراہیۃ ، الباب الثامن عشر) (فقہی مقالات: ۴/۱۴۲، کتاب الفتاوی :۵/۲۷۴،۲۷۵، نعیمیہ) الحجۃ علی ما قلنا : (۱) ما في ’’ الہدایۃ ‘‘ : ومن اشتری بیضاً أو بطیخاً أو قثائً أو خیاراً أو جوزاً فکسرہ فوجدہ فاسداً فإن لم ینتفع بہ رجع بالثمن کلہ لأنہ لیس بمال فکان البیع باطلاً ۔ (۳/۲۷) ما في ’’ المبسوط للسرخسي ‘‘ : وإذا اشتری جوزاً أو بیضاً فوجدہ فاسداً کلہ ، وقد کسرہ فلہ أن یردہ ویأخذ الثمن کلہ ، أما البیض فالفاسد منہ لیس بمال متقوم إذ ہو غیر منتفع بہ ، ولا قیمۃ لقشرۃ فتبین أن أصل البیع کان باطلاً ۔ (۱۳/۱۳۴) (فتاوی حقانیہ : ۶/۱۲۵)